ایک نیوز: بھارت، افغانستان کی پاکستان کیخلاف آبی جارحیت جاری ہے۔ پاکستان کے مشرقی اور مغربی ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستان، پاکستان کو کمزور کرنے کی غرض سے آبی جارحیت کو بطور ہتھیارکے استعمال پر ایک ہو گئے۔ افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے درمیان ماضی کے معاہدوں پر دوبارہ سے عملدرآمد پر اتفاق رائے ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ماضی میں پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کو استعمال کرکے ہمارے دریاوٴں کو خشک اور ہماری زراعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکا ہے۔ بھارت کے بعد اب افغانستان بھی آبی ہتھیار کو پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
افغانستان میں طالبان کی حکومت جوکہ بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ ہے، دریائے کنڑ پرہائیڈل پاورکے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ اس حوالے سے ماضی کی افغان حکومت اور بھارت کے درمیان افغانستان میں مختلف دریاوٴں پر ڈیموں کی تعمیر کیلئے معاہدے ہوئے جو کہ افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سردمہری کا شکار ہو گئے تھے، مگر افغان نیوز ایجنسی”خاما پریس“کے مطابق افغان حکومت نے کابل میں شاہتوت ڈیم کو مکمل کرنے کے لیے بھارت کو درخواست کردی جو بھارت نے قبول بھی کرلی۔
نومبر 2022ء میں امارات اسلامیہ افغانستان کی جانب سے بھارت کو افغانستان میں دریائے کابل پر 12 ڈیموں کی تعمیر کو مکمل کرنے کی درخواست کی گئی جس کو بھارت نے قبول کر لیا۔ اس حوالے سے افغان وزیر برائے شہری ترقی و ہاوٴسنگ حمد اللہ نعمانی اور بھارتی چارج ڈی افیئر بھارت کمار کے درمیان افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ماضی کے معاہدوں پر دوبارہ سے عملدرآمد پر اتفاق رائے طے پاگیا۔
افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہدکا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے پانی کا انتظام کرنا ہے، چاہے وہ کنڑ، فاریاب، فراہ یا ہلمند میں ہو۔ بھارت نے اس سے قبل 2016 میں بھی مغربی افغانستان کے صوبہ ہرات میں ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ جسے افغان-انڈیا دوستی (سلمیٰ ڈیم) کے نام سے جانا جاتا ہے تعمیر کیا تھا۔
افغان آبی جارحیت سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ایران بھی متاثر ہو رہا ہے، دریائے ہلمند ایران اور افغانستان کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ ہے جو کہ افغان ایران سرحد کے دونوں طرف کے لاکھوں لوگوں کے لیے ضروری ہے مگر افغان حکومت کے رویے کی وجہ سے یہ وجہ تنازعہ بن چکا ہے۔
کیا افغان طالبان ہمسایہ ممالک کیلئے دہشت گردی اور آبی مسائل پیدا کرنے کی بجائے مثبت انداز میں مسائل کو مل کر حل کرنے کی کوشش کرینگے یا اپنی ہٹ دھرمی اور من مانی کے اصول پر عمل پیرا رہیں گے؟