ایک نیوز: مودی سرکار پیگاسس سافٹ و یئر کے ذریعے معروف اور ہائی پروفائل صحافیوں کو جاسوسی کا نشانہ بنانے لگی۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے انٹیلی جنس بیورو نے 2017 میں NSO گروپ سے ہارڈ ویئر درآمد کیا۔ بھارتی صحافیوں کو کام کے دوران غیر قانونی نگرانی جیسے خطرات کا سامنا لاحق ہو چکا ہے۔
سربراہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سوفٹ ویئر ہیکنگ کا حربہ صحافیوں کو ہراساں کر کے انھیں کام کرنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ مودی حکومت صحافیوں کی جاسوسی کے لیے اسرائیل کی کمپنی این ایس او کا بنایا گیا سافٹ ویئر پیگاسس استعمال کر رہی ہے۔ صحافیوں کو الرٹ موصول ہوا کہ انہیں ریاستی سرپرستی میں ہیکنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اکتوبر میں سیکیورٹی الرٹ جاری ہونے کے بعد، سرکاری حکام نے ایپل پر دباؤ ڈالا کہ وہ عوام کو 'متبادل' وضاحتیں پیش کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ کیا کہ دی وائر نیوز ویب سائٹ کے ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور ہندوستان میں ایک اور صحافی کو اس سال پیگاسس اسپائی ویئر سے نشانہ بنایا گیا۔
رائٹرز نے لکھا کہ پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے بھارت کے 300 سے زائد موبائل فون نمبرز کو ٹارگٹ کیا گیا جن میں 40 سے زائد مودی مخالف صحافی اور کئی اہم شخصیات شامل ہیں۔ اسرائیلی سافٹ ویئر صارفین کے موبائل فون میں موجود پیغامات، تصاویر، ای میلز تک نہ صرف رسائی حاصل کر سکتی ہے بلکہ صارف کی لوکیشن سمیت اس کے فون کیمرہ کی مدد سے ویڈیو بھی بناسکتا ہے۔
اسرائیلی کمپنی نے یہ سافٹ ویئر دنیا کے مختلف ملکوں کو فروخت بھی کیا ہے۔ بھارتی عدالت نے حکومت پر تنقید کی کہ جاسوسی کے الزام کا تعلق شہریوں کے بنیادی حق سے ہے۔