ایک نیوز: پی ایس او نے پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے بری خبر سنادی۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ سروے کے مطابق پاکستان سٹیٹ آئل ( پی ایس او) کا مؤخر ادائیگیوں اور فیول امپورٹ بلز کی مد میں مالی خسارہ 235 ارب سے تجاوز کرچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خسارہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کا ہے، جس نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے 394 ارب سے زائد ادا کرنے ہیں۔
ایس این جی پی ایل کے بعد نمبر جینکو اور سنٹر پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) کا ہے جن کے ذمہ 146 ارب کی ادائیگی ہے۔ حبکو نے 25، کیپکو نے 6 اور پی آئی اے نے 13 ارب کی ادائیگی کرنی ہے۔
ان کمپنیوں کو لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں 116 ارب سے زائد کی ادائیگی کرنی ہے۔ جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق ایف ای 25 قرض کی مد میں حکومت پاکستان کو پی ایس او کے 8 ارب سے زائد ایکسچینج پرائس کے فرق کی مد میں اور 13 ارب سے زائد ایکسچینج کے فرق میں ادا کرنے ہیں۔
پی ایس او کو ریفائنریز کے لازمی طور پر 41 ارب سے زائد ادا کرنے ہیں۔ جن میں سے 24 ارب پارکو اور 6 ارب پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کو ادا کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ ساڑے 3 ارب کے قریب نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، 6 ارب سے زائد اٹک ریفائنری لمیٹڈ اور 1 ارب سے زائد ای این اے آر کو ادا کرنے ہیں۔
حکومتی ادائیگیوں کی وجہ سے پی ایس او کی وصولیوں میں کچھ کمی ضرور آئی ہے لیکن یہ ابھی بھی اونچے درجے پر ہیں۔ پی ایس او نے اس وقت 608 ارب کی وصولیاں کرنی ہیں۔
دوسری جانب پی ایس او کی قرض لینے کی حد پہلے ہی ختم ہونے کو ہے اوراگر یہی صورتحال رہی تو سرکاری ایجنسی مستقبل قریب میں قرض تیل نہیں لے سکے گی بلکہ اسے ادائیگی کا بندوبست کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ پی ایس او کو کویت پیٹرولیم کو 193 ارب کا لیٹر آف کریڈٹ بھی جمع کروانا ہوگا۔ اسی طرح کا ایک خط ایل این جی کی ادائیگی کیلئے بھی دینا ہوگا۔