ایک نیوز:190 ملین پاؤنڈ سکینڈل ریفرنس کی سماعت 30 اگست تک ملتوی کردی گئی ، ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے،وکلاء صفائی کی جانب سے تفتیشی افسر کے بیان پر جرح جاری ہے۔
وکلاء صفائی نے عدالت میں دو درخواستیں دائر کر دی ، ایک درخواست انصار عباسی کے کالم سے متعلق جبکہ دوسری درخواست سابق وزراء اعظم کے کیسسز سے متعلق تھی ۔
وکلاء صفائی نے کہا کہ انصار عباسی نے اپنے کالم میں نیب کی انکی انکوائری کو تفتیش میں بدلنے کا تذکرہ 30 اپریل کو کیا تھا۔
تفتیشی افسر کے بیان کے مطابق انکوائری کو تفتیش میں بدلنے کی رپورٹ ملزمان کو 9 مئی کو فراہم کی گئی، نیب قوانین کے مطابق ایسی رپورٹ ملزمان کو فراہم کرنے سے قبل پبلک نہیں کی جا سکتی ۔
وکلاء صفائی نے انصار عباسی کے کالم کی کاپی عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی ۔
وکلاء صفائی نے تفتیشی افسر سے جرح کے دوران سوال کیا کہ 1988 کے بعد وزراء اعظم کون کون ہیں، نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت کو بتایا یہ غیر متعلقہ سوال ہے۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے جج سے کہا کہ میرے لیڈنگ وکلاء سیاسی رہنما اور فیملی کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جارہا ، جیل میں نئے سٹاف کی تعیناتی کے بعد ملاقاتوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ، یہ کیسا اوپن ٹرائل ہے میں اپنے وکلاء سے نہیں مل سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ تین ہفتے ہو گئے مجھے میرے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی جارہی ، جیل انتظامیہ کبھی کوئی بہانہ بناتی ہے تو کبھی کوئی،جیل انتظامیہ سے پوچھا جائے کہ میری بیٹوں سے بات کیوں نہیں کرا رہے، میرا آئینی و قانونی حق ہے کہ ہفتے میں ایک دفعہ اپنے بیٹوں سے بات کروں ۔
عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل طاہر شاہ کو روسٹرم پر بلا لیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وجہ سے کہ ان کی بیٹوں سے بات نہیں کروا رہے، جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کروانے کے لیے کل فون ملایا لیکن وہ موجود نہیں تھے، جب بھی ان کے بیٹوں کو فون ملاتے ہیں وہ دستیاب نہیں ہوتے۔
بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو جج کے سامنے ڈانٹ پلا دی ،بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو جواب دیا کہ تم پڑھے لکھے آدمی ہو عقل کی بات کرو۔
بعد ازاں بانی پی ٹی آئی نے بیٹوں سے بات کرنے کیلئے باقاعدہ درخواست دے دی، عدالت نےجیل انتظامیہ کوبانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کی ہدایت کر دی ۔