ایک نیوز: ترقیاتی منصوبوں میں خربرد اور کک بیکس میں احتساب عدالت نے پرویز الہی کے جسمانی ریمانڈ میں 2 ستمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف گجرات منصوبوں میں مبینہ کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج ساجد علی اعوان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے پرویز الہی کو 2 ستمبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ۔نیب نے پرویز الہی کا مزید جسمانی ریمانڈ مانگا،نیب کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا گیا تو عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی کو روسٹرم پر بلایا۔اس موقع پر جج نے کہا کہ آپ کو کھڑے ہونے میں مسئلہ تو نہیں جس پر پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ کھڑے ہونے میں مسئلہ ہے،اس پر جج نے کہا کہ آپ بے شک بیٹھ جائیں۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ مجھے کچھ گزارشات کرنی ہیں، پھر بیٹھ جاؤں گا، میں گھر پر تھراپی کراتا تھا، وہ بند کردی گئی ہے اور فیملی سے ملاقات بھی بند کردی گئی ہے۔چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ بلڈ ٹیسٹ اور آنکھوں کا ٹیسٹ بھی ضروری ہے، استدعا ہے آپ اس پر حکم جاری کریں، اللّٰہ تعالیٰ کے بعد آپ کی عدالت ہے۔
نیب پراسکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ ابھی پرویز الہی سے تفتیش جاری ہے مزید ریمانڈ دیا جائے، پندرہ روز کا ریمانڈ ہو چکا ہے لیکن ان پندرہ دنوں کے اندر پرویز الہی کی جانب سے کسی قسم کا تفتیش میں تعاون نہیں کیا گیا۔جب پرویز الہی پنجاب کے وزیر اعلی بنے تب ایک لسٹ کے مطابق گجرات میں غیر قانونی طور پر منظوری کروائی گئی،ان تمام چیزوں میں مونس الہی کا کردار ہے۔محمد خان بھٹی نے اس میں مین کرادار ادا کیا۔
نیب پراسکیوٹر نے مزید کہا کہ سہیل اصغر کے ذریعے پیسے منتقل ہوئے امتیاز نامی شخص کے جو انکے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفار کرواتا تھا۔اپنی سرکاری استعداد کو استعمال کرتے ہوئے پرویز الہی نے کرپشن کروائی۔مونس الہی سے بھی تفتیش کرنی ہے لیکن وہ غائب ہیں،محمد خان بھٹی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔یہ ہائیکورٹ سے فیصلے کا انتظار کررہے تھے،محمد خان بھٹی کو گرفتار کرنے کی اجازت جوڈیشل مجسٹریٹ سے لے چکے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جو زمین خریدی گئی اسکی تفصیلات آپکے پاس ہی؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی ہمارے پاس وہ تفصیلات ہیں کہ کن کن ہاتھوں سے پیسوں منتقل ہوئے اور زمین خریدی گئی۔اس میں ایک چیف انجینئر محمد ریاض بھی ہے جسکو شامل تفتیش کرنا ہے، سیکرٹری سی این ڈبلیو نے بھی بیان دیا کہ غیر قانونی طور پر سکیمیں منظور ہوئیں ۔
پرویز الہی کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ کے لیے تیسری درخواست آئی ہے،گزشتہ دو درخواستوں پر ہم نے میرٹ پر بحث نہیں کی تھی۔ہمارا کیس لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا جس وجہ سے میرٹ پر بحث نہیں کی۔ پرویز الہی کو ایک کے بعد دوسرے کیس میں گرفتار کیا جارہا ہے۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ متعدد بار گرفتاری کی سیریز ایسے تیاری کی گئی کہ ایک کیس میں ڈسچارج کرنے کے بعد دوسرے میں گرفتاری ڈالی گئی،ابتک دس مختلف کیسز میں ڈالی جاچکی ہے ۔مونس الہی نے اگر کوئی غلط کام کیا ہے تو اسکی زمہ داری پرویز الہی پر نہیں ڈال سکتے۔مونس الہی خود مختار ہیں اور اپنے کاموں میں مکمل آزاد ہیں،اعلی عدلیہ کے فیصلوں بھی یہی کہتے ہیں کہ خودمختار بچوں کا کاموں کا والد زمہ دار نہیں ہے۔پراسکیوشن نے بڑے بڑے الزامات عائد کیے ہیں۔
نیب پراسکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے دوبارہ دلائل دینے کی استدعا کی۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ کچھ مزید گذارشات کرنا چاہتا ہوں ۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ آپ دوبارہ دلائل دیںگے تو پھر میں جواب دوں گا۔نیب پراسکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا کہ ہم تو آپ سے سیکھ رہے ہیں،اجکل آپ سے دونوں طرف سے سیکھ رہے ہیں۔کبھی آپ ہمارے طرف سے آتے ہیں تو وہاں بھی سیکھتے ہیں۔ وکیل امجد پرویز نےجواب دیا کہ اپنی طرف تو آپ زبردستی لے آتے ہیں ۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں چوہدری پرویز الہی کا عدالت کے اندر ہی طبی معائنہ اور آنکھوں کا چیک اپ کیا گیا۔چوہدری پرویز الہی کا جنرل فزیشن نے طبی معائنہ کیا۔