ایک نیوز: شہدائے پاکستان کو سلام، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی وطن کی مٹی نے پکارا، ہمارے جوانوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر لبیک کہا۔
تفصیلات کے مطابق حوالدار سہیل اقبال بے باک، نڈر اور وطن پر مر مٹنے کا عزم رکھنے والے جانباز مجاہد تھے۔ جنہوں نے وطنِ عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔ حوالدار سہیل اقبال 30 مارچ 2022 کو ضلع ٹانک میں دہشتگردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔
حوالدار سہیل اقبال شہید کو ان کی بے مثال جرات اور بہادری پر حکومت پاکستان کی جانب سے تمغۂ بسالت سے نوازا گیا۔ حوالدار سہیل اقبال شہید کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ انہوں نے نے سوگواران میں بیوہ، 3بچے اور والدین چھوڑے۔
حوالدار سہیل اقبال شہید کی شہادت پر ان کے اہلِ خانہ نے اپنے تاثرات بیان کئے۔ شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ حوالدار سہیل اقبال شہید کے اہلِ خانہ نے شہید کے متعلق احساسات بیان کرتے ہوئے کہا کہ "میرا بیٹابہت اچھا تھا"۔ "ماں باپ کا فرماں بردار اور سب کا بہت خیال رکھنے والا تھا"۔ "وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جان قربان کر دی"۔"بہت خوش قسمت ماں ہوں جس کا بیٹا شہید ہوا"۔"اس کے بچوں کو دیکھتے ہیں تو پھر یاد آ جاتا ہے"۔"اللّٰہ ایسی موت سب کو دے"۔
شہید کے والد نے کہا کہ "ہمیں فخر ہے کہ وہ شہید ہوا کیونکہ شہید کا بہت بڑا مقام ہے"۔"شہید ہمیشہ زندہ رہتا ہے"۔ "والدین کے لئے بہت مشکل ہوتا ہے مگر اللّٰہ صبر دیتا ہے"۔"یہ ہر شخص کا فرض ہے کہ شہید کی عزت کرے"۔
شہید کی بیوہ نے کاہ کہ "بہت اچھے شوہر تھے"۔"میرا بچہ چھوٹا ہے اسے آج بھی لگتا ہے کہ میرے والد ڈیوٹی پر ہیں"۔
حوالدار سہیل اقبال شہید وطنِ عزیز کے دفاع کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کر کے آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بن گئے۔