ایک نیوز: سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد نے سائفر کیس میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی 14 ستمبر تک ضمانت قبل ازگرفتاری میں توسیع کر دی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اسد عمر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
وکیل صفائی بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ اسد عمر دو بار ایف آئی اے کے سامنے شامل تفتیش ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ سائفر کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 2 دن مزید جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا تھا۔
امیدہے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ اچھا آئے گا، اسد عمر
اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سائفر گمشدگی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمن تفصیلی جواب دے چکے، ایف آئی اے کو بھی سائفر کے متعلق بتا چکے۔
صحافی نے اسد عمر سے سوال کیا کہ پرویز خٹک کہتے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی میں ڈکٹیٹر تھے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے تو سابق وزیرِ اعظم ڈکٹیٹر نظر نہیں آئے۔
اسد عمر سے سوال کیا گیا کہ باقی رہنماؤں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی کوشش کی آپ نے کیوں نہیں کی؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے وائس چیئرمین کو نہیں ملنے دیا گیا، صرف وکلاء کو ملنے کی اجازت ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غریب تو پہلے ہی تباہ حال تھا، آج متوسط طبقہ اور سفید پوش بھی عزت کی زندگی نہیں گزار سکتا۔