ایک نیوز نیوز: حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والی طوفانی بارشوں، ہلاکت خیز سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد سوا 3 کروڑ سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ اور دیگر انسانی ہمدردی کے اداروں کے تعاون سے سیلاب متاثرین کی امداد اور ان کی بحالی کے لیے سرگرم اور متحرک ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک ایک ہزار 33 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جب کہ ایک ہزار 500 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دریائے کابل میں اب بھی نوشہرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جب کہ 3 لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی کا ریلا وہاں سے گزر رہا ہے، تونسہ، سکھر اور چشمہ کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی سطح 5 لاکھ کیوسک ہے۔
حالیہ تباہی کو مکمل طوفان قرار دیتے ہوئے وزیر موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ مسلسل جاری رہنے والی بارشوں نے ملک کے جنوبی حصوں میں تباہی مچائی جبکہ دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب نے شمالی علاقوں کو برباد کر دیا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ہر متاثرہ خاندان کے لیے 25 ہزار روپے کا اجرا شروع کر دیا گیا تھا، امداد کے سب سے زیادہ مستحق افراد کی بحالی کے لیے 25 ارب روپے تک کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت مرنے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 2 لاکھ 50 روپے مالی مدد فراہم کر رہی ہے، حکومت کی جانب سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کے لیے متاثرین کو 5 لاکھ روپے اور جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں کے لیے 2 لاکھ 50 ہزار روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔
امدادی سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ بارشوں میں کمی کے ساتھ ہی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور پاکستان آرمی نے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کر دیا ہے۔