قحط سالی کےبعد پاکستان میں دودھ اور گوشت کی قلت کا خطرہ 

cattles in pak flood
کیپشن: cattles in pak flood
سورس: google

  ایک نیوز نیوز:سیلاب کے بعد فصلیں اور باغات تباہ ہونے سے قحط سالی کا خطرہ منڈلانے لگا۔  لمپی سکن بیماری سے لاکھوں مویشیوں کی ہلاکت کے بعد اب سیلاب سے بھی سات لاکھ 20 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ، پاکستان میں دودھ اور گوشت کی قلت کا خطرہ پیدا ہوگیا۔  

ڈیری اینڈ کیٹلز فارمرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ لمپی سکن بیماری کے بعد سیلاب سے لاکھوں جانوروں کی ہلاکت سے آنے والے دنوں میں دودھ اور گوشت کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔  پاکستان میں آٹھ کڑور سے زائد گائیں بھینسیں جن کی مالیت 16000 ارب سے زائد بنتی ہے اور یہ ملک کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں۔ان سے روزانہ پاکستان کو 13 کڑور لیٹر دودھ فراہم ہوتا ہے جس کی مالیت 13 ارب یومیہ جبکہ  4745 ارب سالانہ بنتی ہے
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والے مویشیوں میں بلوچستان میں سب سے زیادہ پانچ لاکھ، پنجاب میں دو لاکھ سے زائد، سندھ میں 15 ہزار اور خیبر پختونخوا میں 1200 سے زائد مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاک ہونے والے مویشیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق لائیو سٹاک کا شعبہ پاکستان کی زرعی ویلیو ایڈڈ مصنوعات کا 61 فیصد حصہ ہیں جبکہ پاکستان کے مجموعی جی ڈی پی میں لائی سٹاک کا حصہ 14 فیصد ہے۔ پاکستانی کی دیہی آبادی کے 80 لاکھ خاندان مویشی پالتے ہیں۔ ان کی آمدن کا 35 سے 40 فیصد حصہ مال مویشی سے حاصل ہونے والی آمدن سے حاصل ہوتا ہے۔