ایک نیوز نیوز: ملک بھر میں حالیہ سیلاب اور بارشوں کے باعث 24 گھنٹوں میں مزید 28 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 48 افراد زخمی ہوئے۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق ملک میں 14 جون سے اب تک بارشوں اور سیلاب سے کم از کم 1061 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبک کراچی، کوئٹہ، بولان اور جیکب آباد قومی شاہراہ بند ہے، البتہ کوئٹہ تفتان ایران شاہراہ تین روز بعد بحال کی گئی ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کو کم از کم 10ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو حالات بہتر ہونے کے بعد سروے میں مزید بڑھ سکتے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ اموات کے پی میں 16 رپورٹ ہوئی، سندھ اور گلگت بلتستان میں2,2 بلوچستان اور آزاد کشمیرمیں4،4 افراد جاں بحق ہوئے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد1061 ہوگئی، اب تک سب سے زیادہ اموات سندھ میں 349 ہوئی ہیں، جاں بحق افراد میں 359 بچے، مرد 470 خواتین210 خواتین شامل ہیں۔
سیلاب اور بارشوں اب تک 1575 افراد زخمی ہوچکے ہیں،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران43 ہزار13 گھروں کو نقصان پہنچا ،ملک بھر میں اب تک9 لاکھ92 ہزار871 گھروں کو نقصان پہنچا۔ گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے مزید 7 ہزار586 مویشی ہلاک ہوئے، اب تک 7 لاکھ 27 ہزار 144 مویشی مرچکے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کایہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 8 پلوں کو نقصان ہوا، بارشوں اور سیلاب کے دوران اب تک 157 پلوں کو نقصان ہوا۔
دوسری جانب سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نے جوہی کنال میں شگاف ڈال دیا، سیلاب جوہی شہر سمیت 60 دیہات کو متاثر کرے گا۔
سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پر نہ کیا جا سکا،پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اورکئی دیہات زیرآب آگئے۔