سینیٹ اجلاس:وزرا کی غیرحاضری پر چیئرمین سینیٹ اور ارکان برس پڑے 

Apr 29, 2024 | 18:51 PM

ایک نیوز :چیئرمین سینیٹ کا ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی ،ارکان نے بھی کڑی تنقید کانشانہ بنایا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کاکہنا تھا کہ وزرا اپنے بزنس کے بعد ایوان سے چلے جاتے ہیں ۔وزیروں کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے ۔

 چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کااجلاس ہوا ۔

وفاقی وزیرا عظم نذیر تارڑ نے خصوصی کمیٹی برائے جائزہ مالیاتی منی بل سینیٹ میں پیش  کیا۔سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔

اعظم نذیر تارڑ کا سینیٹ میں اظہار خیال  کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت حکومت اپنا اختیار چھوڑ رہی ہے ۔اوپن مقابلہ پر مدعو کر کے کرائٹیریا پر نامزد کیا جا سکے گا ۔فرد واحد کا اختیار کر کے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے ۔اس بل کا یہی مقصد ہے ۔اس بل کی کاپی آپ کے پاس بھی موجود تھی ۔

سعدیہ عباسی کا بل پر اعتراض  کرتے ہوئے کہنا تھاکہ اتنی کیا جلدی تھی کچھ دنوں میں کمیٹیاں بن جانی تھی اس بل کو اس میں بھجا جانا چاہیے تھا ۔مجھے یہاں پر قانون سازی کے طریقہ کار پر اعتراض ہے ۔ایف بی آر ڈجیٹللائزیشن  کی جانب لیکر جانا چاہتے ہیں ۔اس ملک میں پیپرا رولز موجود ہیں۔کرن داد ایف بھی آر کے کیسے اسٹیک ہولڈرز بن گئے ۔

سینیٹرسعدیہ عباسی کا مزید کہنا تھا کہ  ایسی کیا جلدی تھی کہ تین ممبران پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ۔ملک میں ہر کام عجلت میں کیا جا رہا ۔ارکان پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا جا رہا ۔حفیظ شیخ نے اس تیزی سے ملک کو نقصان پہنچایا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ہم یہاں موجود ہیں وہ کہاں ہیں ۔پارلیمان کو بائی پاس کرنے کا عمل درست نہیں ۔ایف بی آر ڈیجیٹلائزیشن اچھی بات ہے ۔ایسی بات نہیں کہ پاکستان میں یہ کرنے والے لوگ نہیں ۔کس نے ایف بی آر کو کہا کہ مکینزی کو ہائیر کریں ۔پہلے بھی لوگ آئے ملک کو نقصان دے کر چلے گئے ۔سولرائزیشن کا معاملہ آپ کے سامنے ہے۔

تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فراز کاکہنا تھا کہ سینیٹر سعدیہ عباسی کی باتوں سے اتفاق کرتے ہیں ۔دنیا میں قوانین بنانے پر سالوں لگ جاتے ہیں ۔میں کمیٹی ممبران کا احترام کرتا ہوں ۔ہم سپورٹ کرتے ہیں ٹیکس دیا جائے ۔قانون لایا جاتا ہے کہ اس پر عملدرآمد ہو ۔ٹربیونل بنانے سے کتنا فائدہ ہوگا ۔اس بل کے مقصد سے بھی آگاہ کیا جائے ۔اگر آپ بل پیش کر رہے ہیں تو آپ اس کے ذمہ دار بھی ہیں۔

وزیر قانون کا سعدیہ عباسی کے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 2700 ارب روپے کم رقم نہیں ہے۔اچھے کام ہونے دیا کریں۔یہ تجاویز ہیں ووٹ قومی اسمبلی میں ہونے دیں

اپوزیشن لیڈر نے سینیٹر سعدیہ عباسی کے اعتراضات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ  منی بل پر سینیٹ کا زیادہ کردار نہیں ہے۔مہذب ممالک میں ایک ایک بل پر سالوں لگتے ہیں یہاں بٹن دبا کر بل منظور کرالئے جاتے ہیں۔مافیا نے ہمیں حصار میں لیا ہوا ہے۔ہمیں بتایا جائے ان اصلاحات سے کتنا قومی خزانہ کو فائدہ ہوگا۔بل کا مقصد بتایا جائے،کتنا ٹیکس وصول ہوگا۔ٹربیونلز کاطریقہ کار ان کے احتساب کا بتایا جائے۔لوگوں کو اس طرح سے ہراساں نہ کیا جائے۔ن لیگ،پیپلزپارٹی اور ہمیں نہیں پتہ کیا اصلاحات کی جارہی ہیں۔اس قسم کی بلڈوزنگ نہ کی جائے۔اس طرح سے تنگ نہ کیا جائے۔

اپوزیشن لیڈر نے منی بل کو بلڈوز قرار دیدیا۔

شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ چئیرمین سینیٹ آپ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل پر توجہ دیں۔تقریر اور تنقید کرنا آسان ہے، اس پر دو ماہ کام کیا گیا۔سینیٹرز کو منی بل کو دیکھنے کےلئے 5 دن دئیے گئے۔ٹیکس ٹربیونلز سے متعلق تمام طریقہ کار منی بل میں موجود ہے۔اس بل کےذریعے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا۔

 چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ  قائد حزب اختلاف  یہ پیش ہوا تھا تو میں اس سے متفق نہیں تھا۔اس بل پر ایک دن میں بحث مکمل کرنا مشکل ہے ۔اس پر سب کیسے بات کریں گے پہلے اسے پیش کرتے ہیں ۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نےٹیکس قوانین میں ترمیم کے بل کی تحریک ایوان میں پیش کر دی۔

سینیٹر محسن عزیز نے انسداد نشہ آوراشیاء ترمیمی بل 2023ایوان میں پیش کیا۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی مخالفت کردی۔

اعظم نذیر تارڑ کاکہنا تھاکہ مجھے افسوس ہے کہ میں ان کے اس بل کی مخالفت کررہا ہوں۔اس بل میں یونیورسٹی کے طلبہ سیمپل لینے کی اجازت مانگی گئی۔اے این ایف کا کہنا ہے کہ اس کے لیے محکمہ تعلیم سے اجازت لینی ہوگی۔ایسا نہیں ہو سکتا کہ اے این ایف والے تعلیمی اداروں میں کھڑے ہوجائیں۔بل اچھا ہے لیکن طریقہ کار غلط ہے۔

بل کواگلے اجلاس تک کے لیے ڈیفر کردیا گیا۔

سینٹر پلوشہ  کاکہنا تھا کہ سولر سسٹم کے حوالہ سےاحمقانہ سوچ ہے ٹیکس لگانے کی وزیر اعظم کمیٹی بنا کر  ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کروائیں۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹرشیری رحمان کااظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پلوشہ خان نے  سولر پینل پر ٹیکس والا بہت اہم نکتہ اٹھایا ہے ۔ سور پینل پر ٹیکس کی خبر وزیراعظم کی کمٹمنٹ کے خلاف ہے ۔میں نے اس پر تین  ٹوئیٹس بھی کی ۔پاور منسٹری نے ایک پیغام دیا کہ ایسا نہیں ہونے جا رہا ۔ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ گرین انرجی والوں نے کالز کیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔انوسٹمنٹ ملک سے نکل جائے گی ۔

 سینٹ میں جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطاء الرحمان کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہاؤس مکمل نہیں ہے، صوبہ خیبرپختونخواہ میں تاحال سینٹ الیکشن نہیں ہوئے۔کیا پختونخواہ اس ملک کا حصہ نہیں۔اس صوبہ میں الیکشن کیوں نہیں کروائے جارہے ۔کیا الیکشن نہ کروانا، احساس محروم کو جنم دینا کیا یہ جرم نہیں ؟جو بھی رکاوٹ ہے اسے فی الفور دور کیا جائے۔اگر کوئی سیاسی جماعت یا کوئی اور ادارہ الیکشن کروانے میں رکاوٹ ہے تو اسے سمجھایا جائے۔کیا کے پی کے میں الیکشن نا کروانے میں بھی کسی ہتھوڑے کا ہاتھ ہے۔

 سینیٹر انوشہ رحمان کا سینیٹر میں اظہار خیال  کرتے ہوئے کہنا تھاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایک جماعت نے فیک نیوز کے لیے استعمال کیا ہے ۔پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور پراپیگنڈہ پر کارروائی کا اختیار دیا گیا تھا ۔فیک نیوز اور پراپیگنڈہ کو ڈیل کرنے کے لیے قانون موجود ہے ۔ پاکستان فیک نیوز میں دھنستا جائے یہ ملکی مفاد میں نہیں ۔

سینیٹر دنیش کمار  کاکہنا تھا کہ وزراء ایوان میں موجود نہیں ۔ہم خالی کرسیوں سے باتیں کریں ۔ہم گیلریوں میں مہمانوں کو یا میڈیا کو سنانے کے لئے بیٹھے ہیں ۔وزراء کی عدم موجودگی پر ان کو دس دن کے لئے معطل کیا جائے ۔کل بلوچستان میں ہنکلاج ماتا کے مندر میں میلا ہوا ۔بلوچستان میں بہت ساری ہم آہنگی ہے۔سندھ میں پکے کے ڈاکوں ہماری لڑکیوں کو زبر دستی مذہب تبدیل کروا رہے ہیں ۔یہ لوگ نہ آئین کو مانگتے ہیں نہ قرآن مجید کو مانتے ہیں۔

پینل آف چئیرمین سینیٹر شہادت اعوان نے پریا ہماری واقعے پر سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر ندیم بھٹو کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھاکہ ملک کا مسئلہ غربت، جہالت اور دہشتگردی ہے۔حزب اختلاف سے کہتا ہوں آئیں ہم عوام کی بہتری ۔کیلئے کام کریں۔پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کی بات ہے۔تھرکول سے لے کر ایٹم بم تک پیپلزپارٹی نے دیا ہے۔اس وقت ملک کو معاشی و سیاسی چیلنجز درپیش ہیں۔

مزیدخبریں