ایک نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں ایف آئی اے کی بینچ پر اعتراض کی متفرق درخواست مسترد کردی ۔
جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیئے کہ اگلا نمبر کس کا ہے اعتراض والی دوسری درخواست کس نے دائر کی؟ آئی بی والے آجائیں۔کس کی ہدایت پر متفرق درخواست دائر ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعتراض کرنے والی آئی بی کی درخواست پر جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ پیمرا کو عدالت پر کیا اعتراض ہے ؟
وکیل پیمرا نے کہا کہ خط پر ازخود نوٹس کیس زیر سماعت ہے اس لیے آڈیو لیکس کیس نہ سنیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ پیمرا نے غیر قانونی آیڈیو ٹی وی پر چلنے دیں یہ تو توہین عدالت ہے کیوں نہ پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔فاضل جج نے اعتراض کرنیوالی پیمرا کی درخواست بھی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردی اورجرمانہ بھی عائد کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج پر اعتراض کرنے والی پی ٹی اے کی درخواست بھی مسترد کردی، پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
فاضل جج نے کہا کہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی متفرق درخواستیں دائر کرنے کا مقصد عدالتی کارروائی کو شرمندہ کرنا ہے۔ہم اور آپ ایک ہی دنیا میں رہتے ہیں بالکل سمجھ رہے ہیں۔اگر ایگزیکٹو ججز کو دھمکائے اور ججز توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کریں تو وہ مفاد کا ٹکراؤ کیسے ہے۔کیا جج ذاتی مفاد کیلئے توہینِ عدالت کی کارروائی کرے گا؟کیا عدالت آئی بی اور ایف آئی اے کے سارے کیسز سننا چھوڑ دے؟
جسٹس بابر ستار کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ ہوا کہ آپکی دلیل مان لی جائے تو پھر تو حکومت کے خلاف کوئی کیس ہی نہیں سننا چاہیے۔