ایک نیوز : بھارتی جنگی جنون ، بھارتی بحریہ کی چین سے مقابلے کے آڑمیں میں مزید آبدوزیں خریدنے کی مانگ ، ایک اور طیارہ بردار بحری جہاز بھی طلب کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق چینی بحریہ کی آبنائے ملاکا سے خلیج عدن تک لاجسٹک سپورٹ اڈوں کے خوف سے بھارتی بحریہ نے مودی حکومت سے ایک اور طیارہ بردار بحری جہاز، تین نیوکلئیر آبدوزیں اور چھ ڈیزل آبدوزیں مانگ لی ہیں ۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ طیارہ بردار بحری جہاز اور یہ تمام آبدوزیں "آتمانربھر بھارت" ویژن کے تحت بھارتی شپ یارڈز میں تیار کی جائیں گی۔
یادرہے چینی طیارہ بردار جہاز لیاؤننگ اور شیڈونگ 24 گھنٹے لڑاکا آپریشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور پی ایل اے نیوی 9ماہ سے اپنے بحری لڑاکا پائلٹوں کو تربیت دے رہی ہے جبکہ الیکٹرو میگنیٹک کیٹپلٹ کی صلاحیت کے ساتھ زیر تعمیر 80,000 ٹن فیوجیان کیریئر اگلے سال سمندر میں اتارا جائے گا۔
اس وقت بھارت ممبئی میں مزاگون ڈاکیارڈس میں کلویری کلاس کی تین اضافی آبدوزوں کی تعمیر کیلئےفرانس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے جو کہ طویل عرصہ تک زیر آب رہنے کیلئےایئر انڈیپنڈنٹ پروپلشن سے لیس ہوں گی۔ اس سلسلے میں فرانس نے نئی دہلی کو ڈیزائن اور 5000 ٹن SSNs کی تعمیر میں مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فرانسیسی بحریہ گروپ پروجیکٹ 76 بھارت میں مقامی طور پر سوفرین کلاس کی طرح آبدوزوں کو مشترکہ ڈیزائن اور تیار کرنے کے لیے تیار ہے ۔
بھارت کے پاس اس وقت تین اریہانت کلاس جوہری آبدوزیں ہیں جن میں سے ایک مکمل طور پر آپریشنل ہے، دوسری کی سمندری جانچ جاری ہے اور تیسری آزمائشوں کے ابتدائی مراحل میں ہے۔ نئی آبدوزوں کی فراہمی تک کا اسٹریٹجک خلا روسی اکولا کلاس آبدوز سے پُر کیا جائے گا، ۔ زمین پر حملہ کرنے والے میزائلوں کے ساتھ یہ آبدوز 2025 میں بھارتی بحریہ میں شامل ہوگی۔