ایک نیوز: امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر ری پبلکن پارٹی کے صدارتی نامزدگی کے خواہش مند امیدواروں کے مباحثے میں شریک نہیں ہوئے۔ مباحثے میں شرکت کے بجائے آٹو انڈسٹری کے مزدوروں کے احتجاج میں شرکت کی اور مزدوروں سے خطاب بھی کیا۔
ریاست کیلی فورنیا میں ری پبلکن مباحثے میں جہاں شرکا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی غیر موجودگی پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ وہیں جو بائیڈن کی پالیسیوں، معاشی معاملات، تارکینِ وطن کی آمد اور چین سے مسابقت کے مسائل پر بھی گفتگو کی۔
رپورٹ کے مطابق ری پبلکن پارٹی کے دوسرے مباحثے میں سات امیدوار شریک تھے۔ اس سے پہلے مباحثے کے شرکا کی تعداد آٹھ تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں آٹو انڈسٹری کے مزدوروں کے احتجاج میں خطاب کیا اور صدر جو بائیڈن کو آٹو انڈسٹری اور اس کے ورکر کا مخالف قرار دیا۔ انہوں نے صدر جو بائیڈن کے الیکٹرک گاڑیوں کو ترویج دینے کے اقدامات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
قبل ازیں منگل کو صدر جو بائیڈن نے یونائیٹڈ ورکرز یونین کے مشی گن میں ایک احتجاج میں شرکت کی تھی اور ان کے اس مطالبے کی حمایت کی تھی جس میں وہ اپنی تنخواہوں میں 40 فی صد اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ اس احتجاج میں ایسے موقع پر شرکت کی جب ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے دوسرا مباحثہ جاری تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو ری پبلکن پارٹی کے صدارتی الیکشن میں نامزدگی کے حصول کی دوڑ میں شامل امیدواروں پر ابتدائی جائزوں کے مطابق برتری حاصل ہے اور وہ پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے حصول کے لیے پرامید ہیں۔
ریاست مشی گن میں 2020 کے صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر جو بائیڈن کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بائیڈن نے ٹرمپ کے مقابلے میں مشی گن سے لگ بھگ ایک لاکھ 54 ہزار زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔ قبل ازیں 2016 میں صدارتی انتخابات میں ریاست مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی سمیٹی تھی۔
مزدوروں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے پیش گوئی کی کہ آئندہ چند برس میں آٹو انڈسٹری میں بڑی تعداد میں نوکریوں میں کمی آ سکتی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں کے عام ہونے سے آٹو انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد کی نوکریاں ختم ہوجائیں گی۔ اس لیے اس انڈسٹری کی ہڑتال کرنے والی یونینز کے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے مذاکرات یا معاہدے کی اہمیت زیادہ نہیں۔
ان کے بقول جو بائیڈن الیکٹرک گاڑیوں کی ترویج میں مصروف ہیں کیوں کہ یہ ان کی شفاف توانائی کے ایجنڈے کا اہم حصہ ہے۔ لیکن اس سے آخر کار نوکریوں میں کمی آئے گی۔ اور آٹو انڈسٹری کے بعض ورکرز ان خدشات کا شکار ہیں کہ یہ الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے کم افرادی قورت درکار ہوگی۔