ایک نیوز:لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کو اینٹی کرپشن کے مقدمات میں ڈسچارج کرنے کیخلاف درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے اینٹی کرپشن کی درخواست پر سماعت کی۔ حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ اور ایڈشنل پراسیکوٹر جنرل عبدالصمد خان پیش ہوئے۔ حکومت کی درخواست میں متعقلہ ججز سمیت دیگر کو فریق بنایا ہےدرخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت جوڈیشل مجسٹریٹ کا مقدمات خارج کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دے۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 3 مقدمات میں پرویز الہی کو بری کیا،مجسٹریٹ کو اختیار نہیں کہ وہ ملزم کو ڈسچارج کرے۔ عدالت پرویز الہی کو ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔ چودھری پرویز کے وکیل نے دلائل دیے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کو مکمل اختیار ہےکہ شواہد نہ ہونے پر کسی کو ڈسچارج کر سکے۔ پرویز الہی تین ماہ سے قید میں ہیں اینٹی کرپشن نے انکوائری کیوں نہیں کی۔ جسٹس سلطان تنویر احمد نے اینٹی کرپشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں پرویز الٰہی کےوکیل عامر سعید راں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہا کہ پولیس کسی کو گرفتار کرنے کے بعد 24گھنتے تک تحویل میں رکھ سکتی ہے۔24 گھنتے کے بعد مجسٹریٹ اس شخص کی حراست کا فیصلہ کرتا ہے ،مجسٹریٹ پر منحصر ہے کی وہ اس شخص کا ریمانڈ دے یا جوڈیشل کر دے۔جوڈیشل مجسٹریٹ ریمانڈ دیتے وقت اپنے فیصلے میں وجوہات لکھے گا ۔ کسی شخص کے خلاف ریمانڈ کے لیے ٹھوس وجوہات نہ ہونے پر مجسٹریٹ اسکو مقدمہ سے ڈسچارج کر دے گا ۔ عامر سعید راں نے عدالتی حکم پر تحریری دلائل پیش کر دیے ۔ ع
ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ پولیس کسی بھی شخص کو تفتیش کے لیے 15 روز تک اپنی حراست میں رکھ سکتی ہے ۔اگر دوران تفتیش محسوس کرے کہ اس شخص کے خلاف مواد کافی نہیں تو وہ خود تفتیش میں ڈسچارج کرنے کی سفارش کر دیتی ہے۔
دالت نے ریمارکس دیے کہ ہم قانون ساز اداروں کے بنائے قوانین اور رولز پر سپروائزی کردار ادا نہیں کر سکتے ، بادی النظر میں ڈسچارج کرنے کا اختیار مجسٹریٹ یا متعلقہ عدالت کو ہے۔ ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ مجسٹریٹ نے انویسٹی گیشن پراسسس اور ریکوری کو غیر قانونی ایک سٹروک سے ختم کر دیا ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ نے کہا کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کسی کی حراست کو غیر قانونی قرار نہیں دے سکتا ۔ڈیوٹی مجسٹریٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے کیسوں کو ٹرائل کے لیے متعلقہ مجسٹریٹ کو بھیج دے۔متعلقہ مجسٹریٹ 15 روز میں ٹرائل کی بابت رپورٹ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کو بھجوانے کا پابند ہے۔
عدالت نے دوران سماعت عدالت نے وکلا کو کراس ٹاک کرنے سے روک دیا ۔