ایک نیوز نیوز:جاپان کے مقتول وزیرا عظم شینزو آبے کی آخری رسومات سرکاری سطح پر ادا کردی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق پھولوں، دعاؤں اور انیس توپوں کی سلامی کے ساتھ سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یہ گزشتہ 55 سالوں میں کسی بھی وزیر اعظم کے جنازے کے لیے سرکاری سطح پر منعقد کی گئی پہلی تقریب تھی۔ تاہم آبے کے لیے منعقدہ یہ تقریب بھی اتنی ہی متنازعہ بن گئی تھی جتنی ان کی سیاسی زندگی متنازعہ تھی۔1967ء کے بعد آبے وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جن کا جنازہ سرکاری طور پر کیا گیا۔وزیراعظم فومیوکیشیدا نے اس موقع پر آبے کو اپنی تقریر میں خراج تحسین پیش کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں سوگوار ان آخری رسومات ادا کرنے کے لیے صبح سویرے سے ہی پنڈال کے قریب مخصوص مقامات پر جمع ہوگئے تھے۔چند گھنٹوں کے اندر اندر وہاں تقریبا10ہزار لوگوں کو تعزیت کے لیے پھول رکھتے ہوئے دکھایا گیا اور شدید گرم موسم کے باوجود بہت سے لوگ تین گھنٹے تک طویل قطاروں میں انتظار کرتے رہے۔ یادرہےآٹھ جولائی کو ایک انتخابی ریلی میں آبے کے قتل نے حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے قانون سازوں اور یونیفیکیشن چرچ کے مابین تعلقات کے بارے میں انکشافات کا ایک سیلاب برپا کر دیا تھا۔
تاہم آبے کے سرکاری جنازے کی مخالفت پہلے سے ہی کی جارہی تھی اور اس میں شدت کی ایک وجہ عام شہریوں کے لیے معاشی مشکلات کی اس گھڑی میں مقتول سابق وزیر اعظم کے جنازے پر سرکاری خزانے سے ساڑھے گیارہ ملین ڈالر کے اخراجات تھے۔آبے کے سرکاری جنازے کی تقریب میں تقریبا 4300 افراد نے شرکت کی۔ ان میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کم از کم 48 موجودہ یا سابق سرکاری شخصیات شامل تھیں۔