ایک نیوز نیوز: اب روٹی بھی اے ٹی ایم مشینوں سے ملے گی۔ دبئی نے مفت روٹی کی تقسیم کا ایک جدید طریقہ متعارف کروایا ہے۔
دبئی کی دس سپر مارکیٹوں میں وینڈنگ مشینیں لگائی گئی ہیں جن میں کمپیوٹر ٹچ اسکرین کی مدد سے لوگ اپنے لیے مختلف قسم کی روٹی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس میں سینڈوچ بنانے کے لیے بریڈ، پٹا روٹی یا چپٹی پاکستانی طرز کی چپاتی کے آپشنز موجود ہیں۔
یادرہے متحدہ عرب امارات سمیت مشرق وسطی کے اکثر ممالک میں کھانےپینے کی تقریباﹰ تمام اشیا درآمد کی جاتی ہیں اور دوسری طرف ﹰروس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے دنیا میں غذائی اجناس کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث امیر ترین ممالک بھی غربت کے مسئلے سے دو چار ہیں۔ اشیا خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کو مدِنظر رکھتے ہوئے متحدہ عرب امارت نے شہریوں کے لئے مفت روٹی کا یہ سلسلہ شروع کیا ہے ۔ روٹی کی یہ مشینیں دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی قائم کردہ فاؤنڈیشن کی جانب سے لگائی گئیں ہیں۔
مشین میں کریڈٹ کارڈ کی جگہ بھی موجود ہے تاہم یہ عطیات دینے کے لیے ہے آدائیگی کے لیے نہیں۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق دبئی میں کھانے کی قیمتوں میں جولائی کے ماہ میں 8.75 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں 38 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال متحدہ عرب امارات کی آبادی تقریباً 10 ملین افراد پر مشتمل ہے جن میں سے 90 فیصد غیر ملکی ہیں۔ غیر ملکی افراد میں زیادہ تر تعداد مزدور پیشہ افراد کی ہے جو ایشیا اور افریقہ سے روزگار کی تلاش میں یہاں آکر آباد ہوئے ہیں۔۔
اقوام متحدہ کی مہاجرت سے متعلق عالمی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات تقریباً 87 لاکھ تارکین وطن کا گھر ہے جن میں خاص طور پر ہندوستانی، بنگلہ دیشی اور پاکستانی شامل ہیں۔
جبکہ برطانوی کنسلٹنسی ہینلے اینڈ پارٹنرز کا کہنا ہے کہ دبئی میں 68,000 سے زیادہ کروڑ پتی اور 13 ارب پتی خاندان رہائش پذیر ہیں جو اس شہر کو دنیا کا 23 واں امیر ترین شہر بناتے ہیں۔