ایک نیوز:نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ہم نے مہنگائی کو ختم تو نہیں کیا اور نہ ہی قابو کیا لیکن اس میں کمی آرہی ہیں۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےنگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹرشمشاد اختر کاکہنا ہے کہ میرا کام معیشت کو مشکل حالات سے نکالنا ہے ۔ اس کے لیے بہت کام ہورہا ہے ۔ نگران حکومت کو صرف 2 ماہ ہوئے ہیں، اس دوران کوشش کی ہے کہ پوری ذمے داری سے کام کریں ۔
ڈاکٹرشمشاد اختر کاکہنا تھاکہ جب ہم نے جوائن کیا 17 اگست کو، سب کو پتا ہے معیشت کو کیا مشکلات درپیش تھیں ۔ بہت جلد معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کی ۔یہ آسان کام نہیں تھا ۔ ہم زیادہ وقت ضائع نہیں کرسکتے ، اس لیے کام پر توجہ دیتے ہیں ۔ ادویات کی صنعت کے بارے میں متعلقہ وزارت سے رابطہ کریں گے ۔ معاشی بحالی کی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں ۔ ہم اس عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں، لیکن وقت لگے گا ۔
نگران وزیرخزانہ کاکہنا ہے کہ معاشی ترقی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد ہوگی ۔ ورلڈ بینک نے اس ضمن میں محتاط تخمینہ دیا ہے ۔ پہلی مرتبہ 14 ماہ میں لارج اسکیل اور پاور سیکٹر نے گروتھ کی ہے۔ سیمنٹ اور ٹریکٹرز کی پیداوار میں بہتری آئی ہے ۔ کھاد کی فروخت تیزی سے بحال ہوئی جب کہ کپاس کی پیداوار 80 فیصد بڑھی ہے ۔ کسانوں کے جولائی ستمبر کے دوران قرض میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کاکہنا ہے کہ انٹربینک میں ڈالر 279 روپے پر مستحکم ہوچکا ہے۔ 8 فیصد روپے کی قدر بہتر ہوئی ہے۔ انٹربینک میں ڈالر 305 تک پہنچ چکا تھا ۔ روپے کی قدر کو بہتر بنانے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔ سرحدوں پر کرنسی کے حوالے سے غلط کام ہورہا تھا ۔ ایکس چینج کمپنیوں کی اصلاحات نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
نگرا ن وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کاکہنا ہے کہ بجلی کی چوری ایک بڑا مسئلہ ہے۔بجلی گیس کی قیمتوں کو انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق بنایا ہے ۔ تیل کی قیمت میں کمی کے فوری اثرات عوام کو منتقل کیے۔ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف کے ہدف سے زائد ٹیکس وصولی کی ہے ۔ اس ہدف پر رکنا نہیں حکومت چلانے کے لیے پیسا چاہیے۔ سرکاری اداروں کے لیے اصلاحات بھی لا رہے ہیں۔
ڈاکٹرشمشاد اخترکاکہنا ہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف پروگرام پر موثر طریقے سے عمل جاری ہے۔ 2 نومبر کو آئی ایم ایف وفد پاکستان آرہا ہے جسے پروگرام پر عمل درآمد کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کریں گے ۔ آئی ایم ایف پروگرام ٹریک پر ہے ، قسط موصول ہونے پر دیگر ملٹی لٹرل اداروں سے بھی انفلوز ملیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فسکل اکاؤنٹ غیر متوازن ہو اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہو تو شرح سود ہی اس کو بہتر کرتی ہے۔ اس کے نتائج کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری کی شکل میں آرہے ہیں ۔ شرح سود کا تعین وزارت خزانہ نہیں اسٹیٹ بینک کرتا ہے ۔ ہمیں انڈسٹری کی تکلیف کا احساس ہے۔ شکایات سن کر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر معاشی بحالی کا پلان تیار ہے۔