ایک نیوز: پنجاب بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کی پاکستان سے واپسی کے لیے جامع اقدامات کیے جارہے ہیں۔ 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن کے تناظر میں صوبہ پنجاب میں غیر قانونی غیر ملکی افراد کے انخلا کے لیے تیاریاں فیصلہ کْن مراحل میں داخل ہو گئیں، پولیس اور متعلقہ محکموں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیمیں نگر نگر، گلی گلی مصروف عمل ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کی پاکستان سے واپسی کے لیے اقدامات میں تمام متعلقہ ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، مختلف آبادیوں میں لوگوں کی سکیننگ اور غیر ملکی افراد کی میپنگ کا عمل تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔
پولیس اور متعلقہ محکموں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیمیں نگر نگر، گلی گلی مصروف عمل دکھائی دیتی ہیں، ان ٹیموں کو پاکستان رینجرز اور دیگر فورسز کی جانب سے سیکیورٹی کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے، غیر ملکی افراد کے پاس موجود دستاویزات کی جانچ پڑتال بھر پور طریقے سے جاری ہے۔ جن افراد کے پاس پاکستان میں رہائش کے لیے ضروری ڈاکومنٹس موجود نہیں، انہیں 31 اکتوبر تک از خود ملک چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے۔
اس کے نتیجے میں ہزاروں غیر قانونی افراد رضاکارانہ طور پر پاکستان سے واپس جا رہے ہیں۔ یکم نومبر سے ایسے تمام غیر ملکیوں کو پاکستان بدر کرنے کے لیے بھی ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ان افراد کے خلاف کارروائی ہو گی جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں، جعلی دستاویزات رکھنے والوں کو بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
پکڑے جانے والے غیر قانونی غیر ملکی افراد کے لیے مختلف اضلاع میں ہولڈنگ ایریاز اور عارضی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ان کیمپوں میں رہائش، کھانے پینے، طبی امداد اور سیکورٹی کے جامع انتظامات کیے گئے ہیں، کیمپوں میں مرد و زن کے لیے علیحدہ علیحدہ رہائش گاہیں موجود ہیں، جہاں انہیں پورے احترام سے رکھا جائے گا۔
ہر کیمپ میں ایسے افراد کے لیے رجسٹریشن ڈیسک قائم ہے جہاں نادرا کے تیار کردہ خصوصی سافٹ ویئر کے ذریعے ایف آئی اے کا عملہ مصروف عمل رہے گا، یہ جدید سافٹ ویئر بارڈر مینجمنٹ سسٹم سے منسلک ہے، ان کیمپوں سے بارڈر کراسنگ پوائنٹس تک غیر قانونی غیر ملکی افراد کے انخلا کے دیگر ضروری اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
غیر قانونی غیر ملکی افراد کے ساتھ کاروبار کرنے یا انہیں پناہ دینے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، اس قومی مشن کی تکمیل سے ملکی معیشت، قومی یگانگت اور امن و امان کی صورتحال پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔