مودی سرکار اور اڈانی گروپ کی کرپشن کی تحقیقات منظرعام پر 

مودی سرکار اور اڈانی گروپ کی کرپشن کی تحقیقات منظرعام پر 
کیپشن: Corruption investigation of Modi government and Adani group on the scene

ایک نیوز: اڈانی گروپ اور مودی سرکار کا عوام کو لوٹنے کے لیے ملی بھگت کا پول کھل گیا۔ 

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ نے گوتم اڈانی کی عوام کو لوٹنے کی سازش کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ نے مارکیٹ سے کئی گنا زیادہ قیمت پر کوئلہ درآمد کر کے صارفین کو مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کیا۔ 

فنانشل ٹائمز نے مزید لکھا ہے کہ انڈونیشیا سے روانگی کے وقت کوئلے کی 30 کھیپوں کی قیمت 130 ملین ڈالر رجسٹر کروائی گئی جبکہ ہندوستان پہنچنے پر 215 ملین ڈالر لکھوائی گئی۔ 

اس سے قبل جنوری 2023 میں امریکی جریدے ہنڈنبرگ ریسرچ رپورٹ نے بھی اڈانی گروپ کی کرپشن کا کچلا چٹھا کھولا تھا۔ سکرول کی ایک رپورٹ کے مطابق ماضی میں بھی اڈانی گروپ کو 4 بڑی سرکاری تحقیقات کا سامنا ہوچکا ہے اور 17 بلین ڈالر کی کرپشن بھی ثابت ہوچکی ہے۔ 

بلومبرگ نے لکھا ہے کہ 2019 میں اڈانی گروپ کا گجرات میں پاور پراجیکٹ دیوالیہ پن کا شکار تھا لیکن مودی سرکار نے پراجیکٹ اور گوتم اڈانی دونوں کو بچالیا۔ کانگریس جنرل سیکرٹری کے مطابق پچھلے دو سال میں مودی اور گوتم اڈانی نے 12000 کروڑ سے زائد کا مشترکہ فائدہ اٹھایا۔ 

سکرول نے لکھا کہ 2016 میں بھی ٹیکس انٹیلیجنس ایجنسی نے اڈانی گروپ کی کوئلے کی درآمدات میں کرپشن کی تصدیق کی تھی۔ بھارتی امپورٹ ڈیٹا کے مطابق جولائی 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق اڈانی نے کوئلہ خریدنے کی آڑ میں اپنی ہی تین کمپنیوں کو 408 ارب منتقل کیے۔