ایک نیوز نیوز: ایرانی حکام نے مہسا امینی کے اہل خانہ کو ان کے آبائی شہرسقز میں نظربند کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مہسا امینی کے ایک کزن عرفان مرتضائی نے ان کے اہل خانہ کی نظربندی کی تصدیق کی ہے۔ عرفان مرتضائی کا کہنا ہے کہ ہم ایرانی حکام کو سکیورٹی فورسزکے ہاتھوں مہسا امینی کی ہلاکت کا ذمہ دار قراردیتے ہیں۔
امینی کی پولیس حراست میں موت کے 40 دن مکمل ہونے کے بعد بدھ کوان کے آبائی شہرسقز اور ایران کے دیگر حصوں میں مظاہرے کیے گئے۔
ایرانی سکیورٹی فورسز کی مبیّنہ طورپراس قبرستان میں جمع ہونے والے افراد پر فائرنگ کی جہاں مہسا امینی مدفون ہیں۔
ایران میں 16 ستمبرکو 22 سالہ مہسا امینی کی تہران میں اخلاقی پولیس کے زیرحراست ہلاکت واقع ہوئی۔ جس کے بعد ایران میں مظاہرے جاری ہیں ۔
ایرانی حکام کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا یہ پہلو ہے کہ اس احتجاجی تحریک میں خواتین پیش پیش ہیں اور وہ اپنے سرپوش ریلیوں میں سرعام اتار کراحتجاج کررہی ہیں۔
Female university students in Iran, removing their hijab, and chanting Azadi, Azadi, Azadi! pic.twitter.com/0iPqYk5MCd
— Ashok Swain (@ashoswai) October 27, 2022