لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پرآگیا

لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پرآگیا
کیپشن: لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پرآگیا

ایک نیوز نیوز: بڑھتی ہوئی آلودگی کے پیش نظرائیر کوالٹی انڈیکس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور صف اول پرآگیا جبکہ کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔

لاہور کی فضا خطرناک حد تک غیر صحت مند قراردی جاچکی ہے، فضا میں آلودہ زرات کی مقدار411 پرٹیکیولیٹ میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔

دوسری جانب کراچی کی فضا میں آلودہ زرات کی مقدار 162پرٹیکیولیٹ میٹر ریکارڈ ہوئی ہے، 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضر صحت ہے۔

اس کے علاوہ 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضر صحت ہے،301 سےزائد درجہ خطرناک آلودگی کوظاہر کرتا ہے۔

لاہور کی فضا میں آلودگی کی بڑی وجہ بھارت کی جانب سے کھیتوں میں لگائی جانے والی آگ ہے جس کے باعث دہلی سے پیداو ہونے والی اسموگ لاہور کا رخ کرتی ہے ۔ 

دیوالی کے بعد  بھارتی  دارالحکومت دہلی کی ہوا دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے بھارتی راجدھانی کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 345 ریکارڈ کیا گیا، جسے انتہائی ناقص سمجھا جاتا ہے۔ وہیں، دہلی کے آنند وہار میں اے کیو آئی 440 تک پہنچ گیا ہے، جو سنگین زمرے میں آتا ہے۔ 
سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق 28 اکتوبر کو  نئی دہلی  کئی علاقوں میں ہوا کے معیار کا انڈیکس 300 سے تجاوز کر گیا ہے، جوکہ انتہائی خراب زمرے میں آتا ہے۔ راجدھانی کے دہلی کے مختلف علاقوں کی بات کریں تو علی پور میں اے کیوں 365 (انتہائی خراب) درج کیا گیا، جبکہ شادی پور میں 365 (انتہائی خراب)، دوارکا میں 393 (انتہائی خراب)، جہانگیرپوری میں 394 (انتہائی خراب)، وویک وہار 391 (انتہائی خراب)، اوکھلا 346 (انتہائی خراب)، آنند وہار 440 (تشویش ناک) درج کیا گیا۔
واضح رہے  اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی سخت کارروائی کے انتباہ کے باوجود ریاست کے تقریباً 18 اضلاع کھیتوں میں پرالی جلانے پر روک لگانے میں ناکام رہے ہیں۔ چیف سکریٹری درگا شنکر مشرا کے جائزہ اجلاس کے دوران یہ انکشاف کیا گیا۔

مشرا نے 18 اضلاع گوتم بدھ نگر، غازی آباد، سہارنپور، شاملی، علی گڑھ، متھرا، سنبھل، میرٹھ، بلند شہر، بریلی، لکھیم پور کھیری، پیلی بھیت، شاہجہاں پور، فتح پور، بارہ بنکی، کانپور، ہردوئی اور رامپور کی پرالی جلانے کے عمل کو روکنے میں ناکامی کی نشاندہی کی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اتر پردیش سب سے زیادہ زرعی باقیات (40 میٹرک ٹن) پیدا کرنے والی ریاست ہے، اس کے بعد مہاراشٹر (31 میٹرک ٹن) اور پنجاب (28 میٹرک ٹن) ہے۔