ایک نیوز: وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں اسلحہ کے ساتھ ہزاروں افراد نے اسلام آباد پر حملہ کیا۔
تفصیلات کےمطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی 26 ویں سکیورٹی ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا افواج پاکستان اور عوام نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا، ہر شعبے کے لوگوں نے دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے قربانیاں دیں، ماضی میں نوازشریف کی حکومت میں دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا تھا، دشمن قوتیں ،شرپسند عناصر ترقی کے موجودہ عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردی کی جنگ میں ملک کو130ارب ڈالر کا نقصان ہوا، بدقسمتی سے دہشت گردی پھر سے سر اٹھا رہی ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں آئے دن افسوسناک واقعات ہو رہے ہیں، ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی، احتجاج کی آڑ میں اسلحے کے ساتھ ہزاروں لوگوں نے وفاق پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا معاشی صورتحال کی بہتری کے لئے دن رات کوشاں ہے، قومی سلامتی کا براہ راست تعلق معاشی سکیورٹی سے ہوتا ہے، معاشی طور پر مستحکم ہوں گے تو ایکسپورٹ بھی بہتر ہو ں گی، شہباز شریف ماضی میں معاشی ترقی سے متعلق پالیسیوں پر توجہ نہیں دی گئی، پاکستان سٹاک ایکسچینج نے آج ایک لاکھ کے ہندسے کو عبور کیا،سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی پر سب کو مبارک ہو، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا اس وجہ سے مارکیٹ تاریخی تنزلی میں گئی، محنت اور لگن کے ساتھ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنائیں گے، پاکستان درست سمت میں چل پڑا ہے، یہ میرا یا وزیر خزانہ کا کمال نہیں،ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ،ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے، ماضی میں معاشی ترقی سست روی کا شکار رہی، ماضی میں آئی ایم ایف سے وعدہ خلافی کی گئی۔
شہباز شریف نے مزید کہا پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، گیس سیکٹر میں بھی بڑا گردشی قرضہ بن چکا ہے، بجلی چوری روکنے کیلئے سسٹم میں کمزوریاں دور کر رہے ہیں، ٹیکس لیکیج ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مانگے تانگے سے کام نہیں چلے گا،خود وسائل پیدا کرنے ہوں گے،صنعت،زراعت،انڈسٹری اور حکومت سب کو مل کر چلنا ہو گا، 2018کے الیکشن کے بعد کہا تھا کہ میثاق معیشت کرنا ہو گا،ایپکس کمیٹی میں فیصلہ ہوا ملک کیخلاف سازشوں کا خاتمہ ضروری ہے،فیصلہ ہوا کہ علیحدگی کی تحریکوں کا خاتمہ بھی ضروری ہے،سازشوں اور علیحدگی پسند تحریکوں کے خلاف اقدامات شروع ہو چکے ہیں،سب سے بڑا جن توانائی سیکٹر میں گردشی قرضہ ہے،کھربوں روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے،شفاف طریقے سے کچھ چیزوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا ہوگا، اداروں کی نجکاری کے لئے حکومت ،عسکری قیادت مل کر کام کر رہی ہے۔