خاتون جج دھمکی کیس: بڑاریلیف ہائیکورٹ سے لے آئے،چھوٹا ریلیف آپ سے مانگ رہے ہیں، وکیل

خاتون جج دھمکی کیس: بڑاریلیف ہائیکورٹ سے لے آئے،چھوٹا ریلیف آپ سے مانگ رہے ہیں، وکیل
کیپشن: Woman judge intimidation case: Big relief brought from high court, small relief is sought from you, lawyer

ایک نیوز: خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے وکیل نے دلائل میں کہا ہے کہ یہ کیس بنتا ہی نہیں۔ بڑا ریلیف ہائیکورٹ سے لے آئے ہیں۔ چھوٹا ریلیف آپ دیدیں۔ روز روز ایک ہی کیس پر دلائل نہیں دے سکتا۔ 

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت ہوئی۔ سول جج محمد مرید عباس نے کیس کی سماعت کی۔ چئیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ 

سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ کوئی لائحہ عمل دیں عدالت نے کیا کرنا ہے۔ میں بحث کر کے چلا جاتا ہوں ہوتا کچھ نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دلائل دیں اس معاملے کو ہم دیکھ لیتے ہیں۔

سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری گزارش ہے کہ مجھ پر ایک احسان کریں جو کیس نہیں بنتا اس میں نہیں رہنا چاہیے، جب عدالت میں بحث شروع ہوئی تو پراسیکوشن نے مزید جرم شامل کر لئے، اسلام آباد ہائی کی جانب سے دہشت گردی کے دفعات ختم کردئیے گئے تھے، چئیرمین پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو دھمکایا، چئیرمین پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ شرم کرو ڈی آئی جی تمہیں نہیں چھوڑنا، تم پر کیس کرنا ہے، خاتون جج کو کہا کہ آپ کے اوپر ایکشن لیں گے، لیکن اس کے محرکات کیا تھے وہ دیکھنا بھی ضروری ہے، کیا یہ کیس چل سکتا ہے یا نہیں؟ یہ عدالت نے دیکھنا ہے۔ 

وکیل نے مزید کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اسلام آباد میں چالیس سے زیادہ کیسز ہیں، پی پی سی کا کوئی جرم نہیں جس کا الزام چئیرمین پی ٹی آئی پر نہیں، کمپلینٹ کا کردار ایک حد تک رہنا تھا درخواست گزار کبھی عدالت پیش نہیں ہوا نہ آج موجود ہے، درخواست گزار کی جانب سے استعمال کئے گئے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ چئیرمن پی ٹی آئی نے قانونی کارروائی کا عندیہ دیا، آئی جی، ڈی آئی جی اور خاتون جج کا کوئی 161 کا بیان نہیں نہ وہ درخواست گزار ہیں، جرم تب تک ثابت نہیں ہوتا جب تک جنہیں دھمکی دی گئی وہ گواہ نہ ہوں، اگر خاتون جج نے اپنا بیان نہیں دیا تو ثابت ہوتا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی مجرم نہیں، سب کا کنڈکٹ سامنے ہے کون کیس کو لٹکانا چاہتا ہے۔ 

سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے دلائل میں کہا کہ تمام تر الزامات کا کہیں وجود ہی نہیں، ایک حد تک کیسز عدالت کی زینت بنے رہیں تو اچھا لگتا ہے، چئیرمین پی ٹی آئی جج زیبا چوہدری کی عدالت میں گئے اور معذرت کی، اگر جج زیبا چوہدری کیس چلانا چاہتیں تو عدالت میں موجود ہوتیں، چئیرمین پی ٹی آئی نے کوئی جرم نہیں کیا اگر دل آزاری ہوئی تو اس پر معذرت کی، درخواست گزار کی جانب سے پورا پس منظر بیان نہیں کیا گیا، بڑا ریلیف ہائی کورٹ سے لے آئے ہیں چھوٹا ریلیف آپ سے مانگ رہے ہیں، برائے مہربانی کیس کا ٹرائل نہ شروع کریں اس کیس میں ٹرائل کا مواد موجود نہیں، میں آپ کو بھی کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے فیصلہ دیا میں آپ کے خلاف ایکشن لوں گا نظرثانی میں جاؤں گا، برائے مہربانی آپ نے تنگ نظر ہو کے فیصلہ نہیں کرنا، اگر گواہ ہیں ہی نہیں تو پیش کون ہو گا کیس کا ٹرائل نہ چلایا جائے، میں بہت مرتبہ اس کیس میں دلائل دے چکا ہوں باقی میں نہیں کہنا چاہ رہا ہمیں کیا بنا دیا گیا ہے آپ سمجھ رہے ہیں۔ میری درخواست ہے اور امید کرتا ہوں لمبی تاریخ نہیں دیں گے۔ 

 چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرلیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔