ایک نیوز: 1971ء کی جنگ کے حوالے سے چند من گھڑت کہانیاں جڑی ہوئی ہیں اور اسی جھوٹ کی وجہ سے دنیا نے ان پر یقین کرنا شروع کردیا۔ انٹرنیٹ اور ویب کے صفحات اس زہریلے پروپیگنڈے سے بھرے پڑے ہیں جو مسلسل تمام لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کر رہے ہیں۔
یہ من گھڑت کہانیاں تیس لاکھ بنگالیوں کو مارنے، دو لاکھ خواتین کی عصمت دری اور 93ہزار مسلح افواج کے اہلکاروں کو جنگی قیدی بنانے کی بابت ہیں۔ مسٹر افراسیاب، عبدالمومن چودھری، ڈاکٹر جنید احمد، مسٹر اکرام سہگل اور شرمیلا بوس جیسے نامور مصنفین کی تحقیق نے ان سب باتوں کو غلط اور فرضی قرار دیا ہے۔
30 لاکھ بنگالیوں کا قتل عام بھی غلط رپورٹنگ پر مبنی ایک کہانی ہے جو بعد میں بنگالی قیادت کی بیان بازی بن گئی اور سب نے اس پر یقین کرنا شروع کردیا۔
لیفٹیننٹ جنرل عامر عبداللہ خان نیازی اپنی کتاب ”THE BETRAYAL OF EAST PAKISTAN“ میں ان تمام الزامات کی تردید کی۔ شرمیلا بوس اپنی کتاب ”DEAD RECKONING“ میں خواتین کی عصمت دری کی من گھڑت کہانیوں کو واضع طور پر جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔
اس کے علاوہ قتل عام کے عداد و شمار کو بھی بے بنیاد ثابت کیا۔ 1971 سے جڑی مسخ شدہ تاریخ پر آج بھی بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جاتاہے ، جس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔