ایک نیوز نیوز:پنجاب میں ن ہاؤس تبدیلی کے معاملہ پرحکمران اتحاد بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کا اتحاد وزیراعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اور وزیراعلی کو اعتماد کے ووٹ کے لئےکہنے کا پلان کررہا تھا لیکن یہاں پر معاملہ آئینی و قانونی مشکلات میں پھنس گیا ہے۔ذرائع کے کہناہے کہ پنجاب میں گزشتہ چار ماہ سے جاری صوبائی اسمبلی کے 42 ویں اجلاس کے باعث رولز کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی جا سکتی۔ عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لیے اسمبلی کا جاری اجلاس ختم کرنا ضروری ہے۔ رولز آف پروسیجر کے تحت اجلاس ختم کرنے کا اختیار صرف اسپیکرکے پاس ہے اور تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے بھی رواں سیشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ لہذہ جب تک پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہے ، پی ڈی ایم اتحاد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہیں وہ نہ ہی عدم اعتماد لاسکتے ہیں یا گورنر کے ذریعے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔
ذرائع پنجاب اسمبلی کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ کے خلاف سابقہ تحریک عدم اعتماد 41 ویں سیشن کے پارلیمانی بزنس کا حصہ تھی۔یاد رہے کہ 26 نومبر کو عمران خان کی جانب سے تمام اسمبلیوں سے باہر آنے کے اعلان کے بعد حکمران اتحاد نے پنجاب اور کے پی میں تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔
اسمبلی ذرائع کا کہنا ہےکہ پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کے تحت پی ٹی آئی کا اتحاد مضبوط پوزیشن میں ہے۔