ناک سپرے کے ذریعہ کورونا کا علاج ممکن؟ برطانوی سائنسدان پاکستان پہنچ گئے

ناک سپرے کے ذریعہ کورونا کا علاج ممکن؟ برطانوی سائنسدان پاکستان پہنچ گئے

ایک نیوز نیوز: ناک کے سپرے کے ذریعے کورونا کا علاج کرنے کیلئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے برطانوی اداروں کے اشتراک سے کلینکل ٹرائل شروع کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹرائل کے آغاز کیلئے برطانوی سائنسدان ڈاکٹر آئزک جان لاہور پہنچ گئے ہیں۔ ایش فورڈ اینڈ سینٹ پیٹرز ہاسپٹل برطانیہ کی کلینکل ریسرچر ڈاکٹر میرا نادر بھی انکے ہمراہ ہیں۔  ڈاکٹر آئزک جان نے ٹرائل کے پروٹوکولز سے آگاہ کر دیا ہے۔ 

وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور بھی تربیتی سیشن میں موجود تھے جس میں انکا کہنا تھا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے حوالے سے برطانوی ماہرین کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے۔

ٹرائل میں کورونا کے علاج کیلئے Xlear نامی نیزل سپرے کی افادیت کو جانچا جائے گا۔ جس کا ٹرائل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ہوگا  اور لاہور جنرل ہسپتال کا اشتراک بھی اس میں شامل ہوگا۔ فیز ٹو بی کلینکل ٹرائل میں 80رضاکاروں کو شامل کیا جائے گا۔کلینکل ٹرائل جنوری 2023تک مکمل کرلیا جائے گا۔  پاکستان سے ریسرچ ٹیم کی قیادت وی سی یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور اور ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسر ثاقب محمود کریں گے۔  کلینکل ٹرائل کیلئے  فنڈز امریکی کمپنی XLEAR فراہم کریگی۔

نتائج کے مثبت آنے پر سپرے کو کورونا کے خلاف  استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نیزل سپرے Xlear پودوں سے کشید کردہ ایک قدرتی پراڈکٹ ہے جو کہ گزشتہ دس سال سے یورپی اور شمالی امریکہ میں بطور اینٹی وائرل سپرے کے استعمال کی جارہی ہے۔ نیزل سپرے Xlear کو مریضوں کیلئے بہت محفوظ سمجھا جاتا ہے۔