پی ٹی آئی خواتین کیساتھ ناروا سلوک کا سپریم کورٹ نوٹس لے، عمران خان

پی ٹی آئی خواتین کیساتھ ناروا سلوک کا سپریم کورٹ نوٹس لے، عمران خان
کیپشن: بتایا جائےعمران ریاض اور سمیع ابراہیم کہاں ہیں؟عمران خان

ایک نیوز : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی خواتین حامیوں کے ساتھ ناروا سلوک کا ازخود نوٹس لے۔


سابق وزیراعظم عمران خان کا ویڈیولنک خطاب میں کہنا تھاکہ  افسوس ہے ایک ایسے ملک میں جہاں آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن انہیں سیاست سے دور کرنے کے لیے تھا، آج کے برعکس ان کی حکومت کے دوران میڈیا ’آزاد‘ تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کاکہنا ہے کہ عمران خان آج پاکستان میں جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ سارا ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے۔  جمہوریت، آزادی، خوشحالی سب ساتھ چلتے ہیں لیکن انصاف ان کی بنیاد ہے۔ میرے ساڑھے تین سال میں عدلیہ اور میڈیا مکمل طور پر آزاد تھے۔ 50 سال میں پہلی دفعہ ہماری حکومت میں ڈیم بننا شروع ہوئے۔ہمارے دور میں پاکستان سب سے زیادہ آگے بڑھ رہا تھا۔ہمارے خلاف تین لانگ مارچ ہوئے لیکن ہم نے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔ 

  عمران خان کامزید کہنا تھا کہ اب تک ہمیں ایسا لگتا ہے کہ طاقتور کے سامنے عدلیہ اپنی آزادی کھو رہی ہے۔ہر روز ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔وقت عدلیہ کو اس وقت سٹینڈ لینا پڑے گا۔ عدلیہ کو چاہیے کہ سوموٹو لے کر جیلوں میں سیاسی بنیادوں پر بند خواتین کو رہا کرنے کا حکم دے۔ 

سابق وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھاکہ 9مئی کو تنصیبات جلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔ آج صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ جمہوریت کو ختم کیا جارہا ہے۔جیلوں میں ہماری خواتین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ عدلیہ نو مئی کو ہونے والے واقعات کی تحقیقات کرائے۔ تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات میں مدد کرے گی۔ملک میں اس وقت خوف کی فضا ہے۔ قوم کا حق ہے کہ اسے نو مئی کی تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا جائے۔ اس وقت ملک میں ایک تماشا ہو رہا ہے۔ساری قوم دیکھ رہی ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون بن گیا ہے۔ عدلیہ کے احکامات نہ ماننے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ 

سابق وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے 23 ہزار کارکنوں کی فہرست بنائی ہے ۔ ملک میں جمہوریت لپیٹنے کی سازش ہو رہی ہے۔عوام نے عدلیہ کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ آج کا دور مشرف کے دور سے بھی برا دور ہے۔ حکومت ہمارے لوگ توڑنے کے لئے وقت دے دے اس وقت میں جتنے لوگ توڑنے ہیں وہ توڑ لے۔ دو تین ہفتے کے دوران تحریک انصاف کے جتنےلوگ توڑنے ہیں توڑنے کے بعد الیکشن کرا دیں۔ ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔

عمران خان کاکہنا تھاکہ  گزشتہ رات ساڑھے بارہ بجے رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس کے بعد تحریک انصاف کی جیلوں میں بند خواتین کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات میں کوئی شک نہیں رہ گیا۔حکومت کو ڈر لگ رہا ہے کہ خواتین جب جیلوں سے باہر آئیں گی تو وہ سب بتائیں گی کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ہمیں جیلوں میں قید خواتین کے ساتھ ریپ کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیلوں میں کچھ ایسا ہو گیا ہے جس کو چھپانے کے لئے رانا ثناء اللہ نے آدھی رات کو پریس کانفرنس کی۔ گزشتہ ایک سال سے پاکستان میں خواتین کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اس سے پہلے کبھی ایسا سلوک نہیں ہوا۔ عورتوں کی عزت کرنا ہماری روایت ہی نہیں بلکہ ہمارے دین کا حصہ بھی ہے۔

  تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹویٹ میں صحافیوں عمران ریاض اور سمیع ابراہیم کو فوری طور پر عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے یہ ہتھکنڈے صرف میڈیا کو دبانے کی کوشش ہیں۔

تفصیلات کے  مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ قوم مطالبہ کرتی ہے صحافیوں سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ دونوں کہاں ہیں؟ صحافی برادری کیوں اس قدر خوف زدہ اور سہمی ہوئی ہے کہ ان دونوں کے 48 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیے جانے کا مطالبہ نہیں کرتی حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔

قوم مطالبہ کرتی ہے اسے صحافیوں سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ دونوں کہاں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ان دونوں کو لاپتا کرنے کو اغوا کہا جانا چاہیے، یہ فسطائی ہتھکنڈے دراصل میڈیا کا گلا گھونٹنے کی ایک کوشش ہیں تاکہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف جاری سفاکانہ کریک ڈاؤن کو (میڈیا بلیک آؤٹ کے ذریعے) قوم کی نگاہوں سے اوجھل رکھا جاسکے۔

اپنے مزید ٹوئٹس میں عمران خان نے علی نواز اعوان کے گھر پر چھاپے کے دوران کی گئی توڑ پھوڑ پر شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ علی نواز اعوان کی رہائش گاہ کو منہدم کرنے اور ان کے گھر کے مرکزی دروازے کو گرانےکی شدید مذمت کرتا ہوں،حکام کی یہ تمام کارروائی افسوس ناک اور نہایت بزدلانہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان کی ضعیف والدہ اور ان کی ہمشیرہ، معذوری کے باعث جن کا شمار خصوصی افراد میں ہوتا ہے، اس رہائش گاہ میں مقیم ہیں، اب تک کے اقدامات سے یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم سرکار اخلاقیات نامی کی کسی شے سے واقف نہیں، پی ڈی ایم سرکار اللہ کے غضب سے ڈرے،  پی ڈی ایم اپنے فسطائی اقدامات کے ذریعے اللہ کے غضب کو دعوت دے رہی ہے۔

حکام کی جانب سے علی نواز اعوان کی رہائشگاہ کو منہدم کرنے اور ان کے گھر کے مرکزی دروازے کو گرانےکیلئےکی جانےوالی افسوسناک اور نہایت بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں ںے مزید کہا کہ عمر ایوب اور شہزاد اکبر اس وقت ملک میں موجود ہی نہیں ہیں لیکن ان کے گھروں پر رات کو چھاپے مارے گئے، آج ہم تاریخ کے سیاہ ترین دور میں زندہ ہیں جہاں آئین کو پامال کردیا گیا ہے اور عدالتی احکامات کو کھلے عام پیروں تلے روندا جارہا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ بغیر وارنٹس گھروں پر چڑھ دوڑنے اور انہیں تباہ و برباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور میڈیا کی آواز کو مکمل طور پر دبا دیا گیا ہے جبکہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں۔