ایک نیوز: ترکیہ کے صدارتی انتخاب کے حتمی مرحلے میں صدر رجب طیب اردوان نے کامیابی حاصل کرلی اور وہ اگلے 5 سال کیلئے دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔
ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے حتمی مرحلے میں پولنگ کا سلسلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے 5 بجے تک جاری رہی۔
پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور اب تک 98.06 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق صدر اردوان 52.12 فیصد ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.88 فیصد ووٹ حاصل کرسکے ہیں۔
اب تک کے نتائج کے مطابق صدر اردوان نے 2 کروڑ 68 لاکھ37 ہزار 84 ووٹ لیے ہیں جبکہ اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 2 کروڑ 46 لاکھ 54 ہزار 839 ووٹ لیے ہیں۔
صدارتی انتخاب میں ٹرن آؤٹ 85 فیصد سے زائد رہا۔ اس کے علاوہ اوورسیز ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
دوسرے مرحلے میں زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب قرار پائے گا۔
خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔
پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرپائے، وہ پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے رجب اردوان کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔
Heartiest congratulations to my dear brother H.E. President @RTErdogan on his historic re-election as President, Republic of Turkiye. He is one of few world leaders whose politics has been anchored in public service. He has been a pillar of strength for the oppressed Muslims & a…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) May 28, 2023
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شہباز شریف نے کہا کہ میرے پیارے بھائی اردوان کو انتخابات میں کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ (اردوان) ان چند عالمی رہنماؤں میں سے ایک ہیں جن کی سیاست عوامی خدمت میں گزر رہی ہے۔ وہ مظلوم مسلمانوں کے لیے طاقت کا ستون اور ان کے حقوق کے لیے ایک پرجوش آواز رہے ہیں۔ ان کی صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں کامیابی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ان کی قیادت پر ترک عوام کو اعتماد ہے۔