تفصیلات کے مطابق جون کے دوسرے ہفتے ممکنہ پیش کیے جانے والے بجٹ میں 475ارب کے ترقیاتی پروگرام، 265ارب روپے جاری منصوبوں پر خرچ، 126ارب نئی اسکیموں کے لیے مختص کرنے سمیت 84ارب روپے سال میں دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے تجویز شامل ہیں۔ ترقیاتی پروگرام کی35فیصد رقوم جنوبی پنجاب کے لیے مختص ہوں گی۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شعبہ صحت پر سب سے زیادہ رقوم مختص کرنے، اسپیشلائزڈہیلتھ کیئرومیڈیکل ایجوکیشن کے لیے 100ارب مختص کرنے، پرائمری وسیکنڈری ہیلتھ کیئر کے لیے 41ارب66کروڑ مختص کرنے، اسکول ایجوکیشن پر35ارب خرچ کرنے اور ہائیرایجوکیشن کے لیے 10ارب24کروڑ مختص کرنے کی تجویز شامل ہیں۔
اسی طرح اسپیشل ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں پر ایک ارب خرچ کرنے، فراہمی و نکاسی آب کےمنصوبوں کے لیے 58ارب24کروڑ مختص کرنے اور آبپاشی منصوبوں کے لیے 44ارب خرچ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
پنجاب بجٹ میں زراعت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے23ارب مختص کرنے، ٹرانسپورٹ کےمنصوبوں پر28ارب آئندہ مالی سال خرچ کرنے، گورننس اینڈانفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 18 ارب 86 کروڑ مختص کرنے، توانائی کے منصوبوں پر 12 ارب 88 کروڑ مختص کرنے اور شہری ترقی کے منصوبوں کے لیے آئندہ مالی سال 32 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہیں۔محکمہ منصوبہ بندی و ترقی پنجاب نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تجاویز محکمہ خزانہ کو دے دیں۔