ایک نیوز : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں : ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا ،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی شروع کی جائے ،ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی،لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمشن لائینز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سی جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جینریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کی جائے، جبکہ ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانئیٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ ،اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے ، پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی جرم ہے ، پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے، انسداد بجلی چوری مہم میں ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی : انسداد بجلی چوری مہم کے تحت کاروائیوں کے نتیجے میں پنجاب میں 45,777، سندھ 1250, خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں ، مہم کے دوران ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے 350 اہلکار خراب کارکردگی یا سہولت کاری پر معطل کئے گئے: بجلی چوری روکنے کی لئے ڈویژن اور ضلعی انتظامیہ کی سطح پر ٹاسک فورس کو اچھی کارکردگی پر ریکوری رقم کا کچھ حصہ بطور انعام دیا جائے گا۔