ایک نیوز :بھارتی سکھوں کے بڑے ادارے اکال تخت نے حکومت کو انتباہی انداز میں کہا ہے کہ مبینہ خالصتان نواز رہنما امرت پال سنگھ کی حمایت کے الزام میں گرفتار سینکڑوں سکھ نوجوانوں کو چوبیس گھنٹے کے اندر رہا کیا جائے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اکال تخت نے خالصتان حامی رہنما امرت پال سنگھ کے خلاف پنجاب پولیس کی کارروائی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اکال تخت نے پنجاب کی بھگونت مان حکومت اور وفاق میں نریندرا مودی حکومت سے سوال کیا ہے کہ جو لوگ ہندو راشٹر کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے؟
اکال تخت کے جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے مودی حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ امرت پال سنگھ کیخلاف کارروائی کے دوران گرفتار کیے گئے سکھ نوجوانوں کو رہا کیا جائے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب کی پولیس نے کہا ہے کہ احتیاطی اقدامات کے تحت 353 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں سے 197 کو رہا کر دیا گیا ہے۔
امرت پال سنگھ اور علیحدہ خالصتان کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے افراد کے خلاف سیاہ قانون نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے اطلاق پر سوال اٹھاتے ہوئے جتھیدار ہرپریت سنگھ نے کہا کہ ہندو راشٹر کا مطالبہ کرنے والے لاکھوں لوگ ہیں۔ انہیں بھی گرفتار کیا جانا چاہیے۔ انہیں بھی این ایس اے کے تحت گرفتار کیا جانا چاہئے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے ریاستی پولیس سے کہا ہے کہ جن لوگوں کو احتیاطی اقدامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور جو کسی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث نہ پائے جائیں انہیں رہا کردیا جائے۔ جوکوئی بھی امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اکال تخت کے جتھیدار نے متنبہ کیا کہ اگر گرفتار نوجوانوں کو رہا نہ کیا گیا تو پرتشدد مظاہرے ہو سکتے ہیں۔ ہمیں جارحانہ نہیں ہونا چاہئے لیکن سفارتی لہجے میں جواب دینا چاہئے۔ وہ پولیس کی حراست سے نوجوانوں کو رہائی کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔ بیساکھی کے بعد معاملے کو پورے ملک اور دنیا بھر میں اٹھائیں گے۔ ہم ہر ایک کو بتائیں گے کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔