ایک نیوز: قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سید نوید قمر نے عدلیہ کے سوموٹو پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سید نوید قمر نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آئین کو پامال نہیں کرنا چاہیے۔ اداروں کے درمیان اختیارات کے حوالے سے آئین واضح ہے۔ ملک کو مارشل لاء کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ سوموٹو کے اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا۔ سرکاری افسروں کے تبادلے کے اختیارات تک کو عدلیہ نے استعمال کیا۔ سوموٹو کے اختیارات کو استعمال کرکے ایک منتخب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ہٹایا گیا۔ عدلیہ نے اپنے اختیارات کا حاصل پاورز سے زیادہ استعمال کیا۔ اسی طرح ایک اور وزیراعظم کو بھی ہٹایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا کبھی عدلیہ کو وزراء اعظم کو ہٹانے کا اختیار حاصل رہا؟ لیکن عدلیہ نے سیاسی سائیڈ لینا شروع کردی۔ عدلیہ نے آئین پر عملدرآمد کی بجائے سیاستدانوں کی طرح کام شروع کردیا۔ سوموٹو اختیارات کو پوری طرح سے غلط استعمال کیا گیا۔ بغیر ضروری پراسیس کے اور اپیل کے حق کے سوموٹو کا اختیار دیا گیا۔ سوموٹو کا اختیار ایک فرد استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک فرد اپنے آپ کو ساتھیوں سے مشاورت کا بھی روادار نہیں سمجھتا۔ ہمیں آئین کی روح کو سمجھنا ہوگا اور انصاف کو یقینی بنانا ہوگا۔ میرے مستقبل کا فیصلہ کہ اسمبلیوں کا انتخاب کب ہوگا اس میں اگر مجھے فریق نہیں بنایا جائے گا تو کون ذمہ دار ہے؟
انہوں نے کہا کہ تمام ججز اکٹھے بیٹھیں اور کیس سن کر فیصلہ کریں۔ کچھ مخصوص افراد کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔ آئین کی تشریح پوری کورٹ کو کرنا چاہیے نہ کہ مخصوص افراد کو۔
ان کے مطابق نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لئے ختم کردینا چاہیے۔ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے لئے یہ فیصلہ کن موڑ ہے۔ دونوں ادارے ایسے فیصلے کریں جو پوری قوم کو قابل قبول ہوں۔