ایک نیوز : بھارت میں پہلی مرتبہ پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ نے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کر کے قانونی مشورے پر ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ہائی کورٹ نے چیٹ جی پی ٹی سے ملے جواب کو بنیاد بنا کر ایک مجرمانہ معاملے میں ملزم کی ضمانت درخواست بمستردکی۔ یادرہے کئی ملکوں کی عدالتیں آرٹیفیشل انٹلیجنس کا ایسا استعمال پہلے بھی کرچکی ہیں۔
، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے جسٹس انوپ چتکارا کے روبرو ضمانت سے جڑا ایک کیس آیا تھا۔ لدھیانہ میں درج اس معاملے میں ضمانت کی سماعت پر ہائی کورٹ نے چیٹ جی پی ٹی سے جرم میں شدت اور اس سے ضمانت پر پڑنے والے اثر کے بارے میں پوچھا تھا۔ اس پر چیٹ جی پی ٹی سے ملے جواب کا جسٹس چیتکارا نے تجزیہ کیا او راسے اپنے تجربات اور سابق میں دئیے گئے فیصلوں کی بنیاد پر ملزم کی ضمانت درخواست خارج کردی۔
اس معاملے میں جاری کیے گئے فیصلے میں بھارتی قانون کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت سے اخذ کردہ عالمی قانونی منظر نامے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس کیس میں مصنوعی ذہانت کا حوالہ صرف ایک وسیع تصویر پیش کرنا تھا۔
اس سے پہلے، پانچ مارچ کو ایپل نے اپنے ڈویلپر کی طرف سے مواد میں اعتدال (moderation) کی یقین دہانیوں کے بعد ایک اے آئی چیٹ بوٹ سے چلنے والی ایپ کو منظوری دے دی ہے، کیونکہ چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کو نقصان پہنچانے اور کچھ صارفین کے لیے نامناسب مواد فراہم کرنے کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ایپل نے اپنے ڈویلپر کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس کے پاس مواد کی اعتدال پسندی کے ٹولز موجود ہیں، اس کے حالیہ دنوں اے بلیو میل (aBlueMail) نامی ایپ کی منظوری دے دی۔ایپل نے جانچ پڑتال کی کہ آیا سافٹ ویئر میں ایک فیچر جو اے آئی سے چلنے والے لینگویج ٹولز کا استعمال کرتا ہے، یہ بچوں کے لیے نامناسب مواد تیار کر سکتا ہے۔