ایک نیوز: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ کے یواین کوپس سمٹ 2024 سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے امن مشنز میں اپنی دیرپا شراکت پر فخر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں یواین کوپس کے خصوصی اجلاس کی صدارت کی۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ کے یو این کوپس سمٹ 2024 سے کلیدی خطاب کیا۔
وزیرداخلہ نے عالمی و علاقائی تنازعات وتشدد روکنے اور امن برقرار رکھنے کے اہم موضوع پر مدلل انداز میں روشنی ڈالی۔ امن مشنز میں پاکستان کے بے مثال تعاون کا خصوصا ذکر کیا۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اپنی کمیونٹیز کے تحفظ اور اپنی قوموں کی سلامتی کے لئے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ہماری اجتماعی کاوش اور ترجیح ہونا چاہیے۔ ایک ایسی دنیا جہاں چیلنجز سرحدوں سے بالاتر ہیں، ہمارا اتحاد اور مشترکہ عزم پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ دور حاضر میں ہمیں طاقت کے خطرات، غیر ملکی مداخلت، غلامی، نفرت انگیز نظریات، غربت، عدم مساوات، عالمی تناؤ، فوجی اتحاد، اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا سامنا ہے۔ اجتماعی سفارتکاری کو بروئے کار لاکر تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی، اکنامک اینڈ سوشل کونسل اور پیس بلڈنگ کمیشن کا کردار اس ضمن میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان کو اقوام متحدہ کے امن مشنز میں اپنی دیرپا شراکت پر فخر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 47 امن مشنز میں پاکستان کے 230،000 فوجی شرکت کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ امن مشنز کو دہشت گردوں، قبائلی دشمنیوں اوراپنی حفاظت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دیرپا امن کا قیام ان وجوہات کی بنا پر انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ امن مشنز کے مستقبل کے بارے میں سنجیدہ اور وسیع البنیاد غور و خوض کے مطالبات سے متفق ہیں۔ اقوام عالم کے دیرپا امن کیلئے کسی بھی نئی حکمت عملی میں چند اہم عوامل پر توجہ دینا ہوگی۔ امن مشن کو ایک مجموعی “سیاسی حکمت عملی” کا حصہ ہونا چاہیے، جو تنازعات اور تشدد کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی کوشش کرے۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کے مینڈیٹ کو خاص حالات کیلئے ہونے کے ساتھ حقیقت پسندانہ اور قابل حصول ہونا چاہیے، ہر مشن کو اپنے مینڈیٹ کو نافذ کرنے کیلئے مالی، انسانی و مادی وسائل اور جدید صلاحیتیوں سے لیس ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے امن دستوں کو مطلوبہ نتائج حاصل کرنے اور متوقع خطرات سے نمٹنے کیلئے موزوں تربیت دی جانی چاہیے، شہریوں اور امن دستوں پر حملوں کے بروقت ردعمل کو یقینی بنانے کیلئے کمانڈ اینڈ کنٹرول میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور میزبان ممالک کی جانب سے امن مشن پر حملوں کا بہتر طریقے سے محاسبہ کیا جانا چاہیے، امن قائم کرنے اور امن کے نفاذ کے درمیان فرق واضح ہونا چاہیے، متوقع خطرات کا جواب دینے کیلئے امن دستوں کی بہتر ٹریننگ وقت کی اہم ضرورت ہے، میزبان ممالک کو یو این امن دستوں کیخلاف حملوں کے حوالے سے زیادہ مضبوط ردعمل دینا چاہیےہے۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ علاقائی تنظیمیں امن نافذ کرنے کی حکمت عملی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں، پاکستان خاص طور پر افریقی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ امن مشنز میں تعاون کیلئے پرعزم ہے، پاکستان امن کو مزید فروغ دینے کیلئے اقوام متحدہ اور اس ضمن میں دلچسپی رکھنے والی ریاستوں کیساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، ہماری طاقت امن، سلامتی اور انصاف کیلئے باہمی کوششوں میں مضمر ہے، ہم سب ملکر ایک پرامن دنیا کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں۔