ایک نیوز : سویڈش پولیس نے عید الاضحی پر اسٹاک ہوم میں ایک شخص کو مسجد کے باہر قرآن پاک جلانے کی اجازت دے دی ۔
یادر آج سعودی عرب ، مڈل ایسٹ سیمت یورپ میں بھی عیدالاضحی منائی جارہی ہے تاہم مسلمانوں کے جذبات کو پس پشت ڈالتے ہوئے سویڈش پولیس نے ایک شخص کو احتجاجی مظاہرے کے دوران قرآن پاک جلانے کی اجازت دی ہے ۔
خبر سوشل میڈیا پر پھیلنے ہی دنیا بھرکے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ۔ سویڈن سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں نے احتجاج کرتے ہوئے یورپی یونین اور سویڈش حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قرآن کریم کی توہین پر پابندی لگائی جائے اور سویڈش پولیس حکام کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
یہ اجازت اس وقت سامنے آئی ہے جب دو ہفتے پہلے سویڈن کی ایک اپیل کورٹ نے سٹاک ہوم میں قرآن جلانے کے لیے دو مظاہروں کے لیے اجازت نامے سے انکار کرنے کے پولیس کے فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔
پولیس نے اس وقت سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیا تھا کیوں کہ جنوری میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذر آتش کرنے کے نتیجے میں کئی ہفتوں تک مظاہرے ہوئے، ترکی میں سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا اور سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کی کوشش کو دھچکا لگا۔
مسلمان اپنی مقدس کتاب کے نذر آتش کیے جانے سے مشتعل ہیں اور ماضی میں اس طرح کی کارروائیوں سے دنیا بھر میں پرتشدد مظاہروں نے جنم لیا تھا۔
پولیس نے دلیل دی تھی کہ جنوری کے احتجاج سے سویڈن ’حملوں کے لیے ایک بڑا ہدف‘ بن گیا تھا۔نیٹو میں سویڈن کی رکنیت کی مخالفت کرنے والے ترکی نے خاص طور پر تنقید کی تھی کہ پولیس نے جنوری میں ہونے والے مظاہرے کی اجازت دی۔
اس کے بعد پولیس نے فروری میں سٹاک ہوم میں ترکی اور عراقی سفارت خانوں کے باہر قرآن جلانے کے لیے مظاہروں کی دو درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
جون کے وسط میں اپیل کورٹ نے فیصلہ دیا کہ پولیس کی جانب سے ان مظاہروں پر پابندی لگانا غلط تھا۔ جس کے بعد سویڈش پولیس نے یہ اجازت نامہ جاری کیا ہے۔