ایک نیوز: سعودی عرب میں عازمین حج کے قافلے آج منیٰ میں حج کا رکن رمی کرنے کے بعد دیگر ارکان یعنی قربانی اور حلق کرا رہے ہیں جس کے بعد وہ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوکر طواف کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق جمرات کے مقام پر رمی جسے ’شیطانوں کو کنکریاں مارنا‘ کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔حجاج جمرات میں رمی کرنے کے بعد قربانی کریں گے جس کے مکمل ہوجانے کے بعد بال منڈوایں گے اور احرام کھول دیں گے۔حجاج کے گروپ طواف افاضہ ادا کرنے مکہ بھی جائیں گے۔
حجاج نے میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامتوں کے ساتھ قصر ادا کی اورغروب آفتاب تک وقوف مکمل کیا۔سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے نماز مغرب ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔حجاج نے مزدلفہ پہنچنے پر مغرب اور عشا کی نماز ایک ساتھ ادا کی اور رمی کے لیے کنکریاں جمع کی۔
حج سکیورٹی پلان کا پہلا مرحلہ مکمل
سعودی وزارت داخلہ کے سیکورٹی ترجمان نے کہا ہے کہ ’حج سیکورٹی پلان کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوگیا۔‘ وزارت حج کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر عایض الغوینم نے کہا کہ ’منیٰ سے عرفات تک حجاج کی آمد وفت کے لیے 20 ہزار بسیں استعمال کی گئیں جن میں 42 ہزار ڈرائیور اور گائیڈ موجود تھے۔‘
وزارت نقل وحمل کے ترجمان صالح الزوید کے مطابق ’عرفات سے مزدلفہ روانگی ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہوئی۔ تین لاکھ حجاج کو مشاعر مقدسہ ٹرین اور دیگر کو جدید بسوں کے ذریعے پہنچایا گیا۔‘
مزدلفہ کا محل وقوع کیا ہے؟
مزدلفہ، منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ مزدلفہ کے نام کے حوالے سے روایت ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ حجاج یہاں رات کی تاریکی میں پہنچتے ہیں اسی منابست سے اسے مزدلف کہا جانے لگا۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مزدلفہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہنچنے پرحجاج حرم مکی کے قریب ہو جاتے ہیں اس کے معنی ہوتے ہیں کہ وہ منزل جہاں پہنچنے پرحجاج حرم کے قریب ہو گئے۔مزدلفہ کا رقبہ 13 مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ اس کے مغرب میں منیٰ اور مشرق میں عرفات ہے۔ یہیں وادی المحشر ہے یہ چھوٹی وادی ہے جو منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔ایک طرح سے یہ وادی منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان حد فاصل کا کام دیتی ہے۔
جمرات کمپلیکس
رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے جمرات کمپلیکس بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ چہار منزلہ ہے۔مستقبل میں کمپلیکس پر 12 منزلیں تعمیر کرنے کی گنجائش ہے جس سے 50 لاکھ حجاج بیک وقت رمی کرسکیں گے۔رمی کے لیے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔
جمرات کمپلیکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ سارے حجاج کو ایک ساتھ جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیے کئی راستے بنائے گئے ہیں۔جمرات کے پل کومنیٰ، مزدلفہ اور عرفات ٹرین سے بھی مربوط کر دیا گیا ہے تاکہ حجاج رمی کے بعد مطلوبہ منزل تک باآسانی پہنچ سکیں۔