پاکستان تحریک انصاف دور میں احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیوں کا انکشاف ہوا ہے، سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر نے دوستوں کے کہنے پر لوگوں کو نشانہ بنایا، صوفیہ مرزا نے شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر سابق شوہر کیخلاف انتقامی مہم چلائی۔
ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے صوفیہ مرزا کو ایف آئی اے کو شکایت درج کرانے کا مشورہ دیا، شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کے سابق ڈی جی بشیر میمن کے ذریعے پاکستانی نژاد نارویجین شہری عمر فاروق کیخلاف کارروائی کرائی، مبینہ فراڈ اور 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے جھوٹے کیسز بنائے، ساتھ ہی پاکستان اور دبئی میں جائیدادوں کا بھی الزام لگایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شہزاد اکبر نے صوفیہ مرزا کی شکایت وزارت داخلہ کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت کی کابینہ تک پہنچائی، کابینہ کو بتایا گیا ایف آئی اے کی تفتیش کے بعد عمر فاروق ظہور کے خلاف 2 کیس درج کئے، کابینہ میں سمری کی منظوری کے بعد عمر فاروق ظہور کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالا گیا۔
نمائندہ سماء کے مطابق سوئٹزر لینڈ اور ناروے میں کیسز ختم ہوتے ہی عمر فاروق کیخلاف پاکستان میں عجلت میں کیسز بنائے گئے، غیرقانونی اقدامات سے بچنے کیلئے عمر فاروق نے جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور سے رجوع کیا، کرپشن ثابت نہ ہونے پر احتساب عدالت نے 2013ء میں عمر فاروق کو کلین چٹ دی تھی۔
شہزاد اکبر سے تعلق پر جب صوفیہ مرزا سے سوال کیا گیا تو انہوں نے معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو باتیں کی جارہی ہیں وہ ثابت کریں، میرا نام میڈیا میں صوفیہ مرزا جبکہ حقیقت میں خوش بخت مرزا ہے، اسی نام سے درخواست دی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ اپنی بچیوں کو بازیاب کرانے کیلئے کو ہوسکا کروں گی، شہزاد اکبر سے کیا مریم نواز سے بھی ملوں گی تو کیا ان سے تعلق جوڑ دیا جائے گا، میرے خلاف جو باتیں کی جارہی ہیں، ان کا علم نہیں۔
اسی معاملے میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
بشیر میمن نےکہا کہ شہزاد اکبر نے صوفیہ مرزا اور ان کے شوہر کے جھگڑے کے معاملے پر مجھے نوٹسز دلوائے، کیس بنوائے گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ وزیراعظم اور کابینہ ارکان کیخلاف غیرقانونی اقدامات کرنے کیلئے عمران خان نے کہا تھا، شہزاد اکبر کا وہ لیول نہیں کہ ڈی جی ایف آئی اے کو ڈکٹیٹ کروا سکتا۔