نکی ایشیاءنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کیا کہ چین کی سیکیورٹی کمپنی لانے کی درخواست پر پاکستان نے انکار کردیا ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ چین ایسے انتظامات کیلئے دباﺅ برقرار رکھے گا۔
دنیا کے بڑے انفراسٹرکچر پروگرامز میں سے ایک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان اپنے دوست ملک چین کے لیے فیورٹ ہے لیکن بے سکونی اور چین مخالف جذبات کی وجہ سے چینی حکام پریشان ہیں۔ پاکستانی حکومت کے کم از کم دو عہدیداران نے شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز میں چین کی وزارت سیکیورٹی نے پاکستانی حکام سے کہا تھاکہ ملک کے اندر آپریٹ کرنے کیلئے چینی سیکیورٹی کمپنی کو اجازت دی جائے ۔
اس درخواست پر پاکستان کی وزارت داخلہ نے اعتراض کیا اور یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز چینی شہری اور اثاثوں کی ملک میں حفاظت کرسکتی ہیں۔
چینی باشندوں کے ساتھ کام کرنیوالی مقامی پرائیویٹ سیکیورٹی کنسلٹنگ کمپنی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ چین نے ایسے وقت پر اپنی سیکیورٹی کمپنی لانے کی خواہش ظاہر کی جس سے کئی ماہ قبل داسو میں ایک بس پر حملے میں 10شہری مارے جاچکے ہیں۔
اس سال کراچی میں چینی انسٹرکٹر پر خود کش حملہ کے بعد چین نے پاکستان سے اپنی سیکیورٹی کمپنی کو اجازت دلانے کے لیے رجوع کرلیا۔
اس ساری پیش رفت پر اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کاموقف سامنے نہیں آسکاجبکہ پاکستانی حکام نے بھی عوامی سطح پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم جب پاکستان کے موجودہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چین کا دورہ کیا تو مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا کہ ” ملک میں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے پاکستان کے عزم کو چائنہ نے سراہا ہے، دونوں ممالک دہشتگردی کے خلاف سیکیورٹی آپریشنز میں اپنا تعاون بڑھائیں گے“۔
اس سے قبل پاکستان کے موجودہ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ 2016ءمیں پاکستانی میڈیا کو بتاچکے ہیں کہ ” چینی سیکیورٹی کمپنیوں اور مقامی آبادی میں ٹینشن پیدا ہوسکتی ہے ، ہماری ترجیح یہی ہوگی کہ مقامی سیکیورٹی مسائل سے پاکستانی سیکیورٹی اہلکار اور ایجنسیاں ہی نمٹیں، ایسا کرنے سے پاکستان کی مقامی آبادی اور چائنہ کے درمیان بھی تنازعات پیدا نہیں ہوں گے“۔