صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے انڈین حکومت کی درخواست پر صحافیوں اور سماجی تنظیموں کے اکاؤنٹس کو انڈیا میں رسائی سے روکنے کی سخت مذمت کی ہے۔ ٹوئٹر نے صرف صحافیوں ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور اداروں کے اکاؤنٹس تک رسائی بھی انڈین حکومت کی درخواست پر روک دی گئی ہے۔بھارت میں ٹوئٹر کے ذریعے بلاک کیے جانے والے دیگر اکاؤنٹس میں صحافی رانا ایوب کی اپریل 2021 کی ٹویٹ، بھارت کی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے آکاؤنٹز، پاکستان کے سرکاری ریڈیو اور مختلف سفارت خانوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس ، لندن میں مقیم مصنف فرید قریشی کا اکاؤنٹ، اور متعدد اکاؤنٹس شامل ہیں۔ جو پچھلے سال کسانوں کے احتجاج کے بارے میں آواز اٹھا رہے تھے۔
صحافی رانا ایوب حکومت کی پالیسیوں کے سخت خلاف ہیں۔ انہوں نے گجرات فسادات اور فرضی انکاونٹرز کے حوالے سے 8 ماہ کا سٹنگ آپریشن بھی کیا تھا۔ اس انفارمیشن کو گجرات فائلز کے نام سےپبلش کتاب میں شائع کیا گیا۔ اس کتاب میں نریندر مودی اور امیت شاہ کے حوالے سے بہت سے انکشافات ہیں۔
آسٹریلوی صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمن کا اکاؤنٹ بھی انڈیا میں بلاک کر دیا گیا تھا۔ سی جے ورلیمن انڈین حکومت کی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ بدترین سلوک کے سخت خلاف رہے ہیں۔ سی جے ورلیمن کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ انڈیا میں ہندو فاشسٹ حکومت کے مطالبے پر بلاک کیا گیا ہے۔
ٹویٹر کی طرف سےجاری کردہ نوٹس کو بھارتی صحا فی رانا ایوب نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا۔ نوٹس میں کیا گیا تھا ہندوستان کے مقامی قوانین کے تحت ٹوئٹر کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے ہم نے ملک کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت بھارت میں درج ذیل اکاؤنٹ کو روک دیا ہے انفارمیشن دوسرے مما لک میں دستیاب ہوگا۔
@Kisanektamorcha اور@tractor2twiiter اکاونٹس تک رسائی کو روک دیا گیا ہے۔ جو کہ کسانوں کی تحریک کے دوران بہت زیادہ ایکٹیو تھا۔ٹوئٹر کی جانب سے دونوں اکاؤنٹس کو بھیجے گئے مسیج میں کہا گیا ہے اکاؤنٹ تک رسائی انڈیا کی مقامی قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے روک دی گئی ہے۔ٹویٹر نے انڈیا میں ریڈیو پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ تک رسائی روک دی ہے۔ جس پر انڈین صحافی اور ٹی وی نائن کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ادتیا راج کول نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے اکاؤنٹ تک انڈیا میں رسائی انڈین حکومت کی شکایت پر روک دی گئی ہے۔
ٹویٹر کے مطابق ان کی سروس استعمال کرنے والے لوگوں کی آواز کا دفاع اور احترام کرنا لازمی ہے ۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے یا سرکاری ایجنسی کی طرف سے ان کے ٹویٹ کو ہٹانے کی قانونی درخواست موصول ہوتی ہے تو اکاؤنٹ ہولڈرز کو نوٹس فراہم کرتے ہیں کہ صارف اس ملک میں رہتا ہے جہاں سے درخواست کی گئی ہے۔
محمد زبیر کا اکاؤنٹ جس نے ایک ٹیلی ویژن مباحثے کا ویڈیو کلپ ٹویٹ کیا تھا جس کے دوران حضور صلوسلم عل کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے گئے تھے اسے بھی مودی سرکار نے بھارت میں روکنے کا حکم دیا تھا۔