ایک نیوز : بھارت کی وزارت قانون و انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیک وقت اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کرانے سے حکومت کو ہزاروں کروڑ روپے کا اضافی خرچ آئے گا اور ساتھ ہی اس کے لیے آئین میں کم از کم پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کرانے کی ضرورت ہوگی۔
بھارت کے وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف ارجن رام میگھوال نے راجیہ سبھا میں بی جے پی رکن کیروڑی لال مینا کے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ساتھ پارلیمانی انتخاب اور اسمبلی انتخاب کرانے میں پانچ رکاوٹیں ہیں، جن میں سب سے بڑی رکاوٹ آئین میں موجود کم از کم پانچ آرٹیکل میں ترمیم ہوگی۔
مرکزی وزیر قانون نے اس سلسلے میں تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ بیک وقت پارلیمانی و اسمبلی انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو آرٹیکل 83 (پارلیمنٹ کے ایوانوں کی مدت کار سے متعلق)، آرٹیکل 85 (صدر جمہوریہ کی طرف سے عوامی ایوان کو تحلیل کرنے سے متعلق)، آرٹیکل 172 (ریاستی مقننہ کی مدت کار سے متعلق)، آرٹیکل 174 (ریاستی مقننہ کی تحلیل سے متعلق)، اور آرٹیکل 356 (ریاستوں میں صدر راج نافذ کرنے سے متعلق) میں ترمیم کرانی ہوگی۔
صرف اتنا ہی نہیں حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے بھی حاصل کرنا ہو گا۔ مزید برآں یہ بھی ضروری ہوگا کہ کہ تمام ریاستی حکومتوں کا اتفاق رائے بھی حاصل کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے عملہ، عوامی شکایات، قانون و انصاف نے لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کے معاملے کا جائزہ لیا جس میں الیکشن کمیشن آف انڈیا سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی گئی۔ کمیٹی نے اپنی 79ویں رپورٹ میں اس حوالے سے کچھ سفارشات دی ہیں۔ قابل عمل روڈ میپ اور فریم ورک پر کام کرنے کے لیے اس معاملے کو اب مزید جانچ کے لیے لا کمیشن کو بھیجا گیا ہے۔