ایک نیوز : یہودیوں نے ہولو کاسٹ کو معمولی بنا کر پیش کرنے پر بالی وڈ فلم ’’ باوال‘‘ کو اسٹریمنگ سائٹ سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق بالی ووڈ فلم ’’ باوال‘‘ پر ہولوکاسٹ کے دوران لاکھوں افراد کے قتل کو معمولی بنا کر پیش کرنے کا الزام لگایا گیا ہے یہودی حقوق گروپ سائمن ویسینتھل سینٹر نے ایمازون سے اسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی فلمساز نتیش تیواری کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں معروف اداکاروں جھانوی کپور اور ورون دھون نے مرکزی کردار ادا کئے ہیں ۔ فلم کی کہانی منشیات کےعادی استاد اور اس کی مرگی کی مریضہ بیوی کے تعلقات کے گرد گھومتی ہے ۔ دونوں دوسری جنگ عظیم کے نمایاں مقامات پر یورپ کا سفر کرتے ہیں۔
فلم کے متعدد ناقدین، بشمول بھارت کے اندر، نے اسے تقریباً 60 لاکھ یہودیوں اور 50 لاکھ دیگر افراد کے قتل کو جوڑے کے تعلقات کی مشکلات کے پس منظر کے طور پر استعمال کرنے کے لیے قرار دیا ہے۔
"باوال" کے ٹریلر میں "ہر محبت کی کہانی کی اپنی جنگ ہوتی ہے" کی ٹیگ لائن استعمال کی گئی ہے، جس میں ایک خیالی منظر دکھایا گیا ہے جہاں جھانوی کپور اور ورون دھون کے کردار گیس چیمبر میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اسی طرح فلم کے ڈایلاگ میں کہا گیا ہے کہ "ہم سب کچھ کچھ ہٹلر کی طرح ہیں، کیا ہم نہیں ہیں؟" جھانوی کپور فلم کے دوران ایک ڈائلاگ دہراتی ہیں۔ "ہم اس سے خوش نہیں ہیں جو ہمارے پاس ہے۔ اور ہم وہی چاہتے ہیں جو دوسروں کے پاس ہے۔"
وہ کہتی ہیں: "ہر رشتہ ان کے آشوٹز سے گزرتا ہے"۔
یادرہے آشوٹز کا حراستی کیمپ ان بہت سے مقامات میں سے ایک تھا جہاں ایڈولف ہلٹر کی نازی حکومت نے پورے یورپ سے یہودیوں اور دیگر کو گیس چیمبروں میں بھوکا رکھ کر انہیں بھٹیوں میں زندہ جلا دیا تھا۔
SWC کے ایسوسی ایٹ ڈین اور گلوبل سوشل ایکشن کے ڈائریکٹر ربی ابراہم کوپر نے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "آشوٹز ایک استعارہ نہیں ہے۔ یہ انسان کی برائی کے لیے صلاحیت کی بہترین مثال ہے۔ فلم ڈائرکٹر"نتیش تیواری نے 60 لاکھ قتل کیے گئے یہودیوں اور لاکھوں دوسرے لوگوں کی توہین کی ہے ۔
دوسری طرف نتیش تیواری نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہوں نے بہت زیادہ "محبت اچھے ارادوں" کے ساتھ فلم "باوال" کوبنایا۔
انہوں نے مزید کہا: "جس طرح سے کچھ لوگوں نے اسے سمجھا ہے اس سے میں قدرے مایوس ہوں۔ بےحس ہونے کاایسا کبھی ارادہ نہیں تھا نہ ہوگا۔"
جھانوی کپور نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملنے والے ایک اسرائیلی پروفیسر جس کے خاندان کے افراد ہولوکاسٹ کے دوران ہلاک ہو گئے تھے، نے فلم کی تعریف کی اور ان مناظر سے ناراض نہیں ہوئے۔
ورون دھون نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ سب کی رائے کا احترام کرتے ہیں تاہم ہندی فلموں پر کچھ لوگ نے ضرورت سے زیادہ ردعمل دیا ۔ لیکن جب وہ انگریزی فلم دیکھتے ہیں تو وہ حساسیت کہاں جاتی ہے؟