بلوچستان میں سیلاب،حفاظتی بندٹوٹ گئے،فصلیں تباہ،گاڑیاں بہہ گئیں

بلوچستان میں سیلاب،حفاظتی بندٹوٹ گئے،فصلیں تباہ،گاڑیاں بہہ گئیں

ایک نیوز:بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متعدد مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے ، کچے مکانات مٹی کا ڈھیر بن گئے ، فصلیں تباہ ہوگئیں، نشیبی علاقے زیر آب  آگئے جبکہ آواران میں گاڑیاں ریلے میں بہہ گئیں ۔موسلا دھار بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں گزشتہ 2 روز کے دوران 5 شہریوں کی ہلاکت کے بعد صوبے بھر میں اب تک مون سون کے موسم میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بلوچستان 19 جون سے شروع ہونیوالی مون سون کی بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 2 خواتین اور 2 بچوں سمیت اب تک 10 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔صوبے کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث 3 سو 35 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ 1سو 12 مکانات مکمل جب کہ 2 سو 23 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں میں پی ڈی ایم اے ، ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کے اہلکار شامل ہیں۔ خاران اور ڈیرہ بگٹی کے سیلاب متاثرین میں خوراک ، ٹینٹ اور دیگر ضروری سامان تقسیم کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں جاری مون سون کی بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان  کے مختلف علاقوں  میں مون سون  کی بارشوں کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ کئی علاقوں میں سیلابی ریلے بجلی کے کھمبے بہا لے گئے ہیں۔ جس کے باعث ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-28/news-1690541716-5237.mp4

بلوچستان کےندی نالوں میں طغیانی،دیہات زیرآب

گزشتہ روز ہونے والی بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ موسلادھار بارش کے باعث مقامی اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔

صوابی میں بارش,ندی نالوں میں طغیانی 

صوابی  میں  موسلادھاربارش نے جل تھل ایک ہوگیا،نشیبی علاقوں میں پانی داخل  ہوگیا،ندی نالوں میں طغیانی جبکہ سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں،کھڑی فصلوں میں کئی فٹ پانی،فصلوں کو نقصان پہنچےکا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔بجلی کی سپلائی بند،کئی فیڈر ٹریپ کرگئے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-28/news-1690541979-1157.mp4

قلات /طوفانی بارشوں سےنشیبی علاقے زیر آب

قلات اور گردو نواح میں طوفانی بارشوں سےنشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں،شدید طوفانی بارشوں  سےایک درجن کے قریب دیہاتوں کی رابطہ سڑکیں منقطع ہوگئے ہیں،سڑکیں بند ہونے والے دیہاتوں میں یونین کونسل گزگ،یونین کونسل جوہان ،یونین کونسل نیچارہ،یونین کونسل پندران،یونین کونسل کپوتو آخرک محمدتاوہ شیخڑی،سیاحتی مقام کوہ ہربوئی اور دیگر چھوٹے بڑے دیہات شامل ہیں۔

بولان/پنجرہ پل سیلابی پانی کی نذر 

پنجرہ پل کے مقام پرعارضی راستہ ایک بار پھر سیلابی پانی کی نذر ہونے کے بعد بلوچستان کو سندھ پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ ایک بار پھربند ہوگئی ہے۔عارضی راستہ پانچ روز بند ہونے کے بعد کل چند گھنٹے کھل گیا تھا جسے سیلابی ریلا دوبارہ نگل گیا ہے۔ قومی شاہراہ کی اس نوعیت کی بندش سے مسافر عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔شہریوں نے قومی شاہراہ کی معطلی کو سر درد قرار دیتے ہوئے اس مسئلہ کو مستقل حل دریافت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بولان کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق بولان میں شدید بارشوں کی وجہ سے پنجرہ پل پر سیلابی ریلا گزر رہا ہے لہذا مسافراور ٹرانسپورٹرز اس دوران سفر سے گریز کریں۔

حب  پل/کوئٹہ, کراچی قومی شاہراہ بھی بند 

حب  پل کا راستہ  نہ بننے کی وجہ سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بھی بند ہوچکی ہے۔ کوئٹہ، کوہلو، ژوب، شیرانی، موسی خیل، قلعہ سیف اللہ، اور قلات میں مزید بارش کا امکان ہے۔خضدار،آواران،سبی،ہرنائی ، بولان، با رکھان، لورا لائی ،نصیر آباد اورڈیرہ بگٹی میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

بلوچستان کے علاقے کیچ میں میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پراسپل وے کھول کر پانی کا اخراج کیا جارہا ہے۔ صوبائی محکمہ آبپاشی کے مطابق میرانی ڈیم میں پانی کی سطح248.90 فٹ تک بلند ہوگئی تھی جب کہ ڈیم کے اسپل وے کی سطح 244 فٹ ہے۔

مانسہرہ:برساتی نالوں میں طغیانی سے اہم شاہراہ بند، عوام مشکلات کا شکار
مانسہرمیں برساتی نالوں میں طغیانی اورلینڈ سلائیڈنگ سے اوگی دربند روڈ متعددمقامات پر بند ہوگیا ہے۔دریاؤں میں طغیانی سے پانی جامع مسجد میں بھی داخل ہوگیا ہے اورتیزپانی سے روڈ کئی مقامات پر بہہ گئی۔
35 کلو میٹر طویل  اوگی دربند روڈ بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا شکار ہے۔ عوام نے مطالبہ کیا ہےکہ ضلعی انتظامیہ روڈ کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کرے۔

دریاؤں میں پانی کےبہاؤ میں مسلسل اضافہ

پنجاب کےدریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، انتظامیہ نےالرٹ جاری کردیا،اس کے علاوہ لاہور، ساہیوال، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر ، سرگودھا، ڈی جی خان، بہاولپور، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، راجن پور اور  رحیم یارخان میں بھی سیلاب کاخدشہ ہے۔جبکہ دریائے ستلج میں درمیانےدرجےکا سیلاب ہے۔

ننکانہ صاحب/ہیڈبلوکی کےمقام پرپانی کے بہاؤمیں اضافہ

دریائے راوی میں ہیڈبلوکی کے مقام پر پانی کے بہاٶ میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت یہاں پانی کی آمد 58705 کیوسک اور اخراج 45905 کیوسک ہے, تیز بہاٶ کی وجہ سے سیلابی پانی نے نواں کوٹ, گنیش پور, ہیڑے اور بھچوکی پار سمیت دیگر آبادیوں میں مکانوں اور فصلوں کا نقصان پہنچایا ہے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے سیلابی پانی سے متاثرہ علاقوں سے اب تک 500سو افراد اور ایک ہزار سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ علاقہ مکینوں اور ان کے جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے 53 ہزار سے زائد جانوروں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے۔

ڈپٹی کمشنر میاں رفیق احسن کی ہدایت پر 8مختلف مقامات پر قائم فلڈ ریلیف کیمپوں میں ریسکیو 1122, سول ڈیفنس, صحت اور ریوینو سمیت دیگر محکموں کے اہلکار 24گھنٹے ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں,ضلعی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ ہے۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-28/news-1690541472-7268.mp4

دریائےستلج میں سیلاب

دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، عارضی بند ٹوٹنے سے  پانی فصلوں اور آبادیوں میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے 21 دیہات متاثر ہوئے۔ساڑھے 6 ہزار افرادکو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ظفروال/نالہ ڈیک کاحفاظتی بندٹوٹ گیا

ظفروال میں  سرحدی گاؤں لہڑی کے قریب سے نالہ ڈیک کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا،بند ٹوٹنے سے 5 سو فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا،پانی کے تیز بہاؤ کے باعث زمینی کٹاؤ بڑھنے لگا،اہل علاقہ میں شدید تشویش کی لہر پھیل گئی،تاحال انتظامیہ موقع پر نہ پہنچ سکی،اہل علاقہ نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس کا مطالبہ کردیا ہے۔

کہروڑ پکا کےمقام پر پانی کی سطح بلند

کہروڑ پکا کے مقام پر بھی  پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا،سیلابی ریلے سے بستی چکری بلوچاں والا بند ٹوٹ گیا۔تاہم 300 مکین محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے ہیں۔

چاچڑاں شریف/دریائےسندھ کےپانی میں اضافہ

دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر سیلابی ریلے میں اضافہ ہوگیا، محکمہ آب پاشی کے مطابق صورتحال کنٹرول میں ہے،  حفاظتی بند مضبوط ہے۔اس کے علاوہ کوئٹہ اورکوہلوسمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں رات گئے بھی بارش جاری رہی۔

دادو/دریائےسندھ کے پانی میں اضافہ

دادو میں  بارشوں کےباعث میہڑ کے قریب دریائے سندھ میں پانی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے، ذرائع محکمہ انہار کا کہنا ہے کہ کچے کے گاؤں 2،2کلہوڑو میں زمینداری بند ٹوٹ گیا ہے،بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی کے باعث سیکڑوں ایکڑوں پر کھڑی  تل کی فصل زیرآب آگئی،زمینداری بند ٹوٹنے سے پانی گاؤں  اسحاق ماچہی،مٹل جاگیرانی عبور کرکے آگے بڑھنے لگا، دریائے سندھ کے پانی میں مسلسل اضافے سے کچے میں لاکھوں روپے مالیت کے  فصل زیر آب آگئی ہے۔دریائے سندھ کے پانی میں مسلسل اضافے سے مکین شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-28/news-1690541438-6268.mp4

این ڈی ایم اے رپورٹ

ایف ایف ڈی (لاہور) کی جانب سے جاری سیلاب کی پیشنگوئی کی روشنی میں دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر 30 جولائی 2023 کو اونچے درجے کا سیلاب اور سکھر بیراج پر 31 جولائی کو اونچے درجے کا سیلاب آنے کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے،الرٹ جاری

پنجاب کے دریاؤں کی تازہ صورتحال کے مدنظر ڈی جی پی ڈی ایم عمران قریشی نے  سیلابی دریاؤں سے ملحقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کردی۔