ایک نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پی ٹی ائی کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کو ضمانت پر رہائی ملنے کے بعد مقدمہ درج کر کے دوبارہ گرفتار کر لیا ۔ جس کے بعد انہیں سائبر کرائم گلبرگ پیش کیا جائے گا۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم یونٹ نے وزیر اعلیٰ اعظم کے معان خصوصی کی مدعیت میں نذیر چوہان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جس میں 2 افراد جاوید بٹ اور وسیم راجہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ایف آئی آر میں ان دونوں افراد کو سوشل میڈیا کا صحافی بتایا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق نذیر چوہان نے سوشل میڈیا پر شہزاد اکبر کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی اور مدعی کے مذہبی عقائد کو نشانہ بنایا ۔ ایف آئی آر کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کی انکوائری میں ثابت ہوا کہ نذیر چوہان نے افواہ پھیلائی۔
اس قبل لاہور کی عدالت نے ایم پی اے نذیر چوہان کی ضمانت منظور کی تھی، لاہور پولیس نے پاکستان تحریکِ انصاف کے گرفتار ایم پی اے نذیر چوہان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔عدالت نے گرفتار رکنِ پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو 1 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ مچلکے جمع نہ کرا سکیں تو نذیر چوہان کو 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا جائے۔عدالت کے حکم پر ایم پی اے نذیر چوہان کو کیمپ جیل منتقل کیا گیا۔