ایک نیوز :سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی کے مفہوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ آزادی کا مفہوم شیخ الہند کے پیروکاروں سے سمجھنا چاہیے۔
باچا خان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خان ولی خان کو میں نے اپنے بچپن میں پہلی باردیکھا تھا، 1972 میں جمعیت حکومت قائم ہوئی تو میرے والد نے ان کا استقبال کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ باچا خان سے ڈانٹ پڑتی تھی کہ تم کیا انقلاب برپا کرو گے؟آزادی کا مفہوم باچا خان اور خدائی خدمت گاروں کی قربانیوں سے سمجھنا چاہیے۔علماء نے آزادی کیلئے قربانیاں دیں، پاکستان بننے کے بعد آزادی کیلئے لڑنے والوں کی قدر نہ کی گئی، تحریک خلافت میں قربانیاں دینے والوں کو جگہ نہ دی گئی۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام کا کہنا تھا کہ میرے والد کا انتقال ہوا تو میں اس وقت جیل میں تھا، باچا خان میرے گھر آئے تو میرے چھوٹے بھائی کو گود میں لیا۔مجھے ولی خان نے نصیحت کی کہ کبھی بھی مایوس نہ ہونا، آج بھی میرے دل سے ولی خان کیلئے دعا نکلتی ہے۔