ایک نیوز: پاکستان میں ایک جانب اشیاء ضروریہ کے کنٹینرز ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے ریلیز کے منتظر ہیں تو دوسری جانب پاکستانی عوام نے ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر مہنگی گاڑیوں کی درآمد پر لگادیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اشیائے ضروریہ سے لدے سینکڑوں کنٹینرزبن قاسم پورٹ پر ریلیزکے منتظر ہیں کیونکہ ڈالر نہیں ہیں لیکن ملک میں گزشتہ 6 ماہ میں 2200 لگژری کاروں اورمہنگی الیکٹرک گاڑیوں سمیت گاڑیوں کی درآمد پر تقریباً 1.2 بلین امریکی ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں معاشی بحران گہرا ہونے کے بعد بھی مہنگی گاڑیاں بلاامتیاز درآمد کی جارہی ہیں۔
محکمہ کسٹمز سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہ کھلنے کی وجہ سے 95 فیصد سے زائد کنٹینرز بندرگاہوں پر رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان نے پہلے مہینوں میں 193 نئی کاریں درآمد کیں، جس میں 1,000-1,800cc کے حصے میں 25 یونٹس شامل ہیں، جب کہ جائزہ مدت کے دوران چار یونٹس 1,800cc سے اوپر تھیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال جولائی سے دسمبر کے درمیان درآمدی راستے سے 164 لگژری الیکٹرک گاڑیاں ملک میں لائی گئیں تھی۔
پاکستان نے درآمدات پر تقریباً سو ارب کی خطیر رقم خرچ کی۔ تقریباً 100 ارب روپے صرف ٹیرف اور دیگر ٹیکسوں سے بچنے کے لیے 2 ارب روپے خرچ کر ڈالے۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں تین سال پرانی لگژری گاڑیوں کی درآمد میں سب سے نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جولائی تا دسمبر 2022 کے دوران 1,990 یونٹس درآمد کی گئیں