ایک نیوز: ضلع کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے اموات کے معاملہ پر ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ اور مواچھ گوٹھ میں 10 سے 25 جنوری کے درمیان 18 ناگہانی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ ان 16 دنوں کے درمیان ہونے والے اموات میں مختلف عمر کے افراد شامل ہیں۔
رپورٹ میں اموات کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوئی ہے،موت کی اصل وجہ ابھی تک تفتیش عمل میں ہے۔ابتدائی علامات کے طور پر بخار، گلے میں خراش اور سانس کی تکلیف محسوس ہوئی ہے۔علاقہ مکینوں کی جانب سے کارخانوں سے آنے والی ہوا میں ایک ناگوار اور پریشان کن بدبو کے بارے میں بھی شکایت کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں دم گھٹنے اور سانس لینے میں دشواری اور گلے میں جلن ہوتی ہے۔
واضع رہے کہ ضلع کیماڑی میں رہائشی علاقے میں فیکٹریوں کوسیل کر دیا گیا ہے۔ ڈی سی، ڈی ایچ او، ڈی ایچ ایس کے اور محکمہ ماحولیات نے علاقے کا مشترکہ دورہ کیا تھا اور مواچھ گوٹھ میں قریبی مراکزِصحت کو الرٹ کردیئے گئے تھے۔
او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے مراکزِ صحت کو تمام ضروری ادویات اور طبی سازو سامان سے لیس کیا گیا ہے۔متاثرہ علاقے میں طبی کیمپ بھی لگایا گیاہے جو 24 گھنٹے متاثرین کو طبی خدمات فراہم کررہا ہے۔ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، سندھ اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی کے ذریعے کیمپوں میں طبی عملہ فراہم کیا گیا ہے۔
ڈی ایچ او اور ڈی ایچ ایس کے کے ذریعے کیمپ اور مراکزِ صحت میں ضروری طبی سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ایمبولینس سروس کی چوبیس گھنٹے دستیابی کی جارہی ہےضرورت محسوس ہونے پر قریبی نجی ٹرٹیری اسپتال، مرشد اور سول اسپتال کراچی میں آئسولیشن وارڈ یا آئی سی یو میں علاج اور داخلے کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہاہے۔
مشتبہ خسرہ کے بے ترتیب نمونے اکٹھے کر کے این آئی ایچ کو بھی بھیجے گئے ہیں۔علاقے میں ٹی بی کے نمونے جمع کرنے اور موبائل ایکس رے وین کا انتظام بھی موجود ہے۔ علاقے میں کورونا کے نمونے بھی جمع کیے جارہے ہیں۔
کراچی کے ہیلتھ ایجوکیشن آفیسرز کو بھی متحرک کردیا گیا ہے اور ڈی ایچ او کیماڑی کو رپورٹ کرنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز کے تعاون سے کمیونٹی کے درمیان آگاہی سیشن کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیئے ایف ای ایل ٹی پی فیلوز کی ایپیڈیمولوجی ٹیم دی گئی ہے،ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کی ایک ٹیم سے بھی درخواست کی گئی ہےتاکہ وہ بورڈ میں شامل ہوں اور علاقے میں اچانک اموات کی ممکنہ وجہ کا پتہ لگانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ پوسٹ مارٹم کے ذریعے مستقبل میں موت کی وجہ کی مزید تحقیقات کریں گی۔
25 جنوری کو مواچھ گوٹھ کے قاسم علی شاہ محلہ میں خسرہ کے مشتبہ کیس اور موت رپورٹ ہوئی تھی جس کے بعد قاسم علی شاہ محلہ اور علی محمد گوٹھ دونوں میں ای پی آئی کے تعاون سے خسرہ کی طبی سرگرمی کا آغاز کیاگیا تھا۔172 بچوں کو خسرہ کی ویکسین بھی فراہم کی گئی ہے ، علاقے میں 16 مرد،30 خواتین اور 25 بچوں کی او پی ڈی کی گئی ہے۔ جن میں بخار اور گلے کی سوزش کے علامات پائے گئے ہیں۔ کل32 ایکس رے کیے گئے جن میں سے 5 مشتبہ ٹی بی کے کیسز ہیں۔خسرہ کے 13 اور لیب کے 12 نمونوں کی رپورٹ زیر التواء ہے۔ کورنا کے 48 نمونے لیئے گئے،جن کی رپورٹ منفی آئی ہے۔
ایف ای ایل ٹی پی کی ٹیم کی تفصیلی رپورٹ اور نتائج کل ڈی جی ہیلتھ سروسز سندھ کے ذریعے شیئر کیے جائیں گے۔