سندھ طاس معاہدے پرنظرثانی: مصالحتی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی بھارتی کوشش

سندھ طاس معاہدے پرنظرثانی: مصالحتی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی بھارتی کوشش
کیپشن: Revision of Indus Basin Agreement: Indian attempt to block legal process in conciliation court(file photo)

ایک نیوز: کشن گنگا اور راتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبوں کے متنازع ڈیزائن کا معاملہ، عالمی بنک کی ثالثی عدالت میں کیس کمزور ہونے پر بھارت کی آئیں بائیں شائیں جاری ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ موثر دفاع کی غیرموجودگی میں نظر آتی واضح شکست دیکھ کر بھارت نے پھر بھاگنے کی تیاری کرلی۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی تجویز کر کے عالمی بنک کی مصالحتی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش کردی۔ 

ذرائع کے مطابق پاکستان نے کسی صورت سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی کی اجازت نہ دینے کا ٹھوس فیصلہ کیا ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں نظرثانی کی تجویز ناجائز اور بے ایمانی کے بھارتی رویے کی عکاس ہے۔ سندھ طاس معاہدہ دو خودمختار ریاستوں کے مابین وقت کے ساتھ ثابت شدہ موثر معاہدہ ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی تبدیلی دونوں پارٹیوں کے باہمی اتفاق رائے سے ہی ممکن ہے۔

ذرائع نے واضح کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی کسی شق کی یکطرفہ تبدیلی و تشریح کی کوئی اہمیت نہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان کا حق ہے۔ بھارت کے آبی منصوبوں کے متنازع ڈیزائن پر پاکستان نے 19 اگست 2016 کو عالمی بنک کی ثالثی عدالت سے باضابطہ رجوع کیا۔ پاکستان کے باوزن موقف اور طویل کوششوں کے بعد ورلڈ بنک نے مارچ 2022 میں عدالتی تشکیل کا عمل شروع کیا۔ 330 میگا واٹ کے کشن گنگا منصوبے کو ماہرین ہر اعتبار سے محض اسٹریٹجک منصوبہ قرار دے رہے ہیں۔

کشن گنگا اور راتلے آبی منصوبے نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے عکاس ہیں۔ کشن گنگا منصوبے کے ڈیزائن سے پاکستان کا ایک ہزار میگا واٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ شدید متاثر ہو سکتا ہے۔ عالمی بنک کی ثالثی عدالت سے بھارت کے بھاگنے کی ہر کوشش ناکام بنانے کے لیے پاکستان کا کیس ٹھوس نکات پر مبنی ہے۔