ایک نیوز: پنجاب یونیورسٹی میں ٹیچرکا طالبعلم کو ہراساں اور تشدد کرنے کے معاملہ پرمشتعل طلبا کی جانب سے رات گئے یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس کی بھاری نفری یونیورسٹی پہنچ گئی اورپولیس کی جا نب سے طلباپر لاٹھی چارج کیا گیا۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں گہما گہمی پھیل گئی اور پولیس نے حالات کو قابو میں لے لیا۔
ترجمان کا کہناہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں طالبعلم اور استاد کے مابین ہاتھا پائی کے معاملہ پر پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ و سینئر اساتذہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے چئیرمین ہال کونسل، ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افئیرز، ڈپٹی ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افئیرز معاملے پر تحقیقات کر رہے ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے منتخب اساتذہ بھی معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ تحقیقات کی روشنی میں استاد، طالبعلم یا ملازم کے حوالے سے بلا امتیاز قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔چند عناصر کچھ عرصے سے جان بوجھ کر کیمپس میں چھوٹے موٹے جھگڑوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کیمپس کا ماحول پر امن رکھنے کے لئے کارروائی کر رہی ہے۔
دوسری جانب پنجاب یونیورسٹی میں طلبا کی تنظیم نے ایک اورٹیچر کو تشدد کا نشانہ بناڈالا ہے۔ یونیورسٹی کی طلبا تنظیم نے سینٹر فار اینٹی گریٹڈ ماؤنٹ ریسرچ کے ڈائریکٹر کو آئی ڈی مانگنے پر تشدد کا نشانہ بنا ڈلا۔ متاثرہ ٹیچر کا کہنا ہے کہ بلوچ طلبہ تنظیم کے کارکنا نے مجھ پر تشدد کیاہے۔ ٹیچر کمیونٹی کی جانب سے واقعے کی مذمت کی گئی ہے ۔مذمتی بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق سیکرٹری ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ڈاکٹر امجد مگسی کا کہناتھا کہ ٹیچر پر تشدد یونیورسٹی کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔کچھ دن پہلے بھی شعبہ تاریخ کے پروفیسرڈاکٹر الطاف پر بلوچ تنظیم کے کارکن نے تشدد کیا تھا۔
واضع رہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیم نے یونیورسٹی کے ملازم کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جس پر یونیورسٹی ملازمین ہڑتال پر آ گئے تھے۔ پنجاب یونیورسٹی کے تمام ملازمین نے ایگزیمینیشن برانچ کے باہر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ احتجاج میں یونیورسٹی کی تمام ملازمین یونین کے عہدیداران اور ممبران نے شرکت کی تھی۔ ملازمین نےپلے کارڈز اٹھا کر طلبہ تنظیم اور یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
مظاہرین کا کہنا تھاکہ طلبہ کی جانب سے ملازمین پر تشدد معمول بن گیا تھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کیجانب سے 3 روز بعد بھی متعلقہ طلبہ کیخلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔ پنجاب یونیورسٹی کے تمام کیمپسز بند کرنے کی کال دینگے۔طلبہ تنظیم نے جمعے کے روز ہاسٹل نمبر 14 کے ملازم مشرف کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔