ایک نیوز: راجن پور میں کچے کے علاقہ میں کئی سال سے ڈاکو راج قائم ہے جس سے پولیس مقابلہ کر تو رہی ہے لیکن ڈاکو راج قائم ہے۔
رپورٹ کے مطابق اغوا ،قتل اور ڈکیتی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب 6 بڑے گینگ کچے کے مختلف علاقوں میں اپنے ٹھکانے قائم کیے ہوئے ہیں۔راجن پور کچے کے علاقہ میں ایک طرف سندھ اور بلوچستان کا باڈر ہے ۔دوسری طرف راجن پور کا کچہ شروع ہوتا ہے۔ دریائے سندھ کے اندر ڈاکوؤں کے تھانے ہیں جسے پولیس نے چاروں اطراف سے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
پولیس دریائے سندھ کے اندر ڈاکوؤں کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے۔ پولیس کے پاس ایسے وسائل موجودنہیں ہیں جو پانی کے اندر جاکر ڈاکوؤں کو گرفتار کرسکے اور ڈاکو ؤں کو آسانی سے قتل کر سکے۔ ڈاکو اغوا اور ڈکیتی کرکے واپس اپنے علاقے پہنچ جاتے ہیں۔ کچے میں پولیس چوکیاں اور مورچے مٹی کے بنے ہوئے ہیں پھر بھی پولیس کے جوان کم وسائل پر ڈاکوؤں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ اب تک 40 پولیس کے جوان کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں شہید ہوچکے ہیں اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
واضع رہے کہ کچے کے علاقے میں ڈاکو اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے جس کے بعد ڈاکوؤں نے ایک بار پھر کچے کو یرغمال بنا لیا تھا۔ تھانہ روجھان کے حدود موضع چک چانڈکہ میں نا معلوم مسلح افراد نے نوجوان کو اغوا کر لیا تھا۔شوکت ولد سدردین اپنے رقبے پر کاشتکاری کر رہا تھا جسے ڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر اغوا کر لیاتھا۔ نامعلوم مسلح افراد ڈاکوں نے نوجوان کو اغوا کر کے کچے کے علاقے میں لے گئےتھے ۔ دوسری جانب ڈاکوؤں نے کچہ میں موجود پولیس پر حملہ کردیا تھا ترجمان پولیس کے مطابق پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا پولیس کی جانب سے شدید جوابی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میںدو ڈاکو شدید زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کی جوابی فائرنگ اور ٹیمز کے بروقت رپسپانس کی بدولت ڈاکو فرارہوگئےتھے ۔